جناب سید ذوالفقار باقر فرزند سید صولت حسین زیدی مرحوم 25 اگوست1970 در شھرک پھندیری سادات
استان مرادآباد (فعلی امروھا)
ایالت آتراپردیش دیدہ بہ جھان گشود۔ تحصیلات ابتدایی را در دبستان دولتی بنام کسان
جونئر ھائی اسکول فرا گرفت۔ نیز تحصیلات احکام۔ قرآن مجید زبان اردو را در مدرسہ
مصباح العلم پھندیری سادات از اساتید مھربان فرا گرفت۔ بعد از تکمیل دروس ابتدایی در سال 1980م عازم نوگاواں سادات شد و برای
تحصیلات علوم دینی وارد مدرسہ باب العلم نوگاواں سادات شد۔ ایشان در این مدرسہ تا
سال 1987م از اساتید جید علوم مختلف را فراگرفت و مدرک منشی، مولوی و عالم را با
نمبرات خوب اخذ نمود۔
آقای
باقر بعد از اخذ مدرک عالم تصمیم گرفت کہ ما بقیہ دروس حوزوی را در مدرسہ امام
محمد باقر ( نجفی ھاؤس) بگذرانند لذ عازم ممبئی شد ولی پزیرش نشد و بہ وطن خویش
برگشت و تصمیمی کہ برای تکمیل دروس حوزہ وی را گرفتہ بود منصرف شد و بعد از چند
ماہ ھمراہ پدرش کہ در سفارت کویت در دھلی کارمند بودند آمد۔
ایشان
در دھلی دروس غیر حوزہ وی را ادامہ داد و در دوران تحصیلات 18 زانویہ 1989م در سفارت کویت بعنون کارمند
منتخب شد و ھمزمان ھم تحصیلات خویش را ادامہ داد و ھم در سفارت کار می کرد۔ ایشان دورہ کارشناسی و کارشناسی ارشد را در جامعہ ملیہ
اسلامیہ دھلی گذراند و مدرک کارشناسی و کارشناسی ارشد را در سال 2001م اخذ نمود۔ ایشان
ھمزمان تحصیلات کارشناسی و ارشد در امتحانات ادیب کامل و معلم شرکت نمود و با
نمرات خوب مدرک معلم را گرفت۔
ایشان
شاعر توانا می باشند۔ ایشان در اصناف سخن: حمد، نعت، منقبت،نظم، غزل، نوحے،
رباعیات، قطعات و قطعات تاریخی طبع آزمایی نمود۔
باقر
پھندیروی در سال 1997م آغاز شاعری را از غزل کرد و استادش پرفسور خالد محمود اصلاح می نمود۔ وقتیکہ
کہ در غزل گویی مھارت پیدا کرد و در شوق منقبت از استاذالشعرا آقای رضا امروھوی کسب
فیض نمود و خودش را در ادبیات بہ کمال رساند۔ ایشان برای غزل سرودن بہ رادیو و تلویزیون
ھند دعوت می شدند و گاہ بگاہ می رفتند و اشعاری می سرودن۔ ایشان سالھا بہ خانہ فرھنگ
جمھوری اسلامی ایران در دھلی برای شرکت و سرودن اشعار در برنامہ ھای ادبی انجمن بی
دل و جشن ھای مختلف می رفت۔ ھمیشہ منقبت و غزلھای ایشان در مجلہ ھا و روزنامہ ھا چاپ
می شد۔ باقر پھندیروی برای مستفیض شدن مؤمنین مجموعات اشعار خویش(اشکوں کے چراغ، آئینہ عقیدت و انمول دولت) بہ چاپ رساند۔ از مجموعات اشعاری ایشان
مؤمنین مستفیض می شوند۔ ما در ذیل نمونہ ھای نعت و غزل ایشان را میاریم تا توانایی
اشعار گویی و فکرش احصاس کرد۔
نعت
آپ کا چاند خور
آپ کا ہے ذرے
ذرے میں نور آپ کا ہے۔
بھیک لفظوں کی
عطا کر اے خداے مرتضیٰ منقبت لکھنی
ہے اب مجھ کو براے مرتضیٰ۔
شعور و فکر و
عمل عزم و آگہی کے لیے غم
حسین ضروری ہے زندگی کے لیے۔
۔باقر حیات دونوں جہاں کی نصیب ہو گر
فاطمہ یہ کہدیں کہ مصرع قبول ہے۔۔
غزل
میں نے مانا
تھا بس کہا دل کا کیا
کہوں حال کیا ہوا دل کا۔
و
صدا ان کو لگا کر دیکھتے ہیں وہ روٹھے ہیں منا
کر دیکھتے ہیں
ہیں اپنے منتظر
کے منتظر ہم اسے
پلکیں بچھاکر دیکھتے ہیں
یہ سوچا ہے تری
آنکھوں کے رستے ترے دل میں
سما کر دیکھتے ہیں
بدل جاتے ہیں
گلشن کے نظارے وہ
جب نظریں اٹھا کر دیکھتے ہیں
وہاں ملتی ہے
جاکر سرفرازی چلو
سجدے میں جا کر دیکھتے ہیں
چراتا
ہے نظر جو ہم سے مل کر اسی
سے دل لگا کر دیکھتے ہیں
جہاں میں امن کی
خواہش ہے باقر کبوتر پھر
اڑا کر دیکھتے ہیں
ایشان ھمیشہ ھمنشینان
علماء، فضلاء، دانشوران و اھل علم و فضل ھستند ھرجایی کہ برای سرودن اشعار مدعو می
شوند اول وضعیت زمان و مکان و تمایل سامعین جایزہ می گیرند و بعد شروع بہ سردن می کنند
اگر فرصت کم ھست دو سہ تا بیت می خونند و التماس دعا می گویند۔
جناب باقر تاکنون
در سفارت کویت کارمند ھستند و زیارت خانہ خدا و چندین مرتبہ بہ زیارات عتبات عالیات
مشرف شدند۔ فی الحال ھمراہ خانوادہ در ترلوکپوری دھلی در خانہ پدر قیام پزیر ھستند۔
من از خداوند متعال برای ایشان توفیقات بیشتر مسئلت دارم۔ آمین والحمدللہ رب العالمین۔
لسلام سید رضی زیدی
نمبردار