Tuesday, 25 February 2025

آہ آفتابِ خطابت مولانا سید نعیم عباس طاب ثراہ


از: سید رضی حیدر پھندیڑوی 
مولانا سید نعیم عباس عابدی 25 فروری 1951 عیسوی کو سرزمین نوگانواں سادات، ضلع امروہہ پر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد، مولانا سید محمد سبطین، اپنے وقت کے جلیل القدر علماء میں شمار کیے جاتے تھے۔آپ نے ابتدائی تعلیم  اپنے والد سے گھر ہی پر حاصل کی۔ مولانا سید محمد سبطین نے آپ کو نحو میر، صرف میر، میزان اور منشعب جیسی کتب پڑھا کر علم و اخلاق سے آراستہ کیا۔
1967 میں، آپ اپنے تایازاد بھائی، مولانا سید کلب محمد عرف مولانا شبن کے ساتھ منصبیہ عربی کالج، میرٹھ پہنچے، جہاں مولانا سید شبیہ محمد موسوی نے آپ کا داخلہ لیا۔ اس علمی درسگاہ میں مولانا سید شبیہ محمد موسوی، مولانا سید ابرار حسین امروہوی، مولانا سید سخی احمد سرسوی، مولانا سید افضال حسین سرسوی اور مولانا محمد رفعت حسین جیسے اساتذہ کرام سےکسبِ فیض کیا۔ یہاں تین سال علومِ دینیہ کی تحصیل کے بعد، سنہ 1971 میں آپ نے شہرِ اجتہاد، لکھنؤ کا رخ کیا اور جامعہ ناظمیہ میں داخلہ لیا، جہاں اس وقت امیر العلماء آیت اللہ سید حمید الحسن زعیم جامعہ تھے۔
جامعہ ناظمیہ میں مولانا روشن علی، مولانا ہاشم علی، علامہ محمد حسین خان نجفی، مولانا سید مرتضی حسین، عندلیبِ ہند مولانا ابن حسن، مولانا سید محمد شاکر امروہوی، مولانا شہنشاہ حسین جونپوری، مولانا مجتبیٰ حسین اعظمی اور استاد الاساتذہ مولانا سید رسول احمد جیسے جید علما کی شاگردی اختیار کی اور مزید علمی و ادبی زیور سے آراستہ ہوئے۔
1980 میں، آپ صدر العلماء مولانا سید سلمان حیدر صاحب کی صاحبزادی کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ اللہ نے آپ کو تین بیٹوں—سید مرتضیٰ عابدی، سید محمد عابدی اور سید روح اللہ عابدی—اور پانچ بیٹیوں سے نوازا۔
تقریباً 29 سال کی عمر میں، تبلیغِ دین کی غرض سے 1980 میں ماہِ رمضان میں قصبہ منگلور، ضلع ہریدوار میں امام جمعہ و جماعت کی حیثیت سے تشریف لائے اور دینی و قومی خدمات کو انجام دینا اپنا فریضہ سمجھا۔ تعلیم کی اہمیت کے پیش نظر، ماہِ شوال میں مدرسہ علم الہدیٰ کی بنیاد رکھی، جس نے رفتہ رفتہ ترقی کی اور جلد ہی 140 سے 150 طلبا تک پہنچ گئے۔ مدرسہ کی تدریسی سرگرمیوں میں مولانا ناصر حسین رجیٹوی اور مولانا احمد حسین منگلوری اپنے وظیفہ کو بحسن و خوبی انجام دے رہے تھے اس وقت کے طلاب میں مولانا شمس الحسن بگھروی، مولانا عون محمد رجیٹوی، مولانا صابر علی عمرانی، مولانا سید شمیم الحسن اجمیری، مولانا شبیہ الحسن اجمیری، مولانا سید راحت عباس منگلوری، مولانا غلام علی اور مولانا غلام عسکری وغیرہ کے نام سرفہرست ہیں۔  اس علمی ادارے نے منگلور اور اس کے قرب و جوار کو علومِ آلِ محمد سے منور کیا۔
اعلیٰ تعلیم کے شوق نے آپ کو ایران جانے پر آمادہ کیا، جہاں آپ نے قم المقدسہ کے مدرسہ حجتیہ میں داخلہ لیا، مگر چھ ماہ بعد گٹھیا کے مرض کے سبب، بادلِ ناخواستہ وطن واپسی اختیار کرنا پڑی اور دوبارہ قصبہ منگلور میں دینی خدمات میں مشغول ہو گئے۔
آپ فطری طور پر بہترین خطیب تھے اور خطابت کا ذوق ورثے میں پایا تھا۔ میرٹھ جانے سے پہلے ہی ہلوانہ، ضلع سہارنپور میں عشرۂ محرم میں خطاب کیا تھا۔ منصبیہ عربی کالج میں تعلیم کے ساتھ ساتھ فنِ خطابت کے اصول بھی سیکھے، جہاں آپ کو خطابت کے مواقع ملے۔
وقت گزرنے کے ساتھ، آپ کی خطابت کا شہرہ ملک اور بیرون ملک میں پھیل گیا۔ آپ کی تقریر میں اثر، علمی گہرائی اور فصاحت و بلاغت کی جھلک نمایاں تھی۔ آپ پر مولانا سید شبیہ محمد موسوی، مولانا رسول احمد، خطیبِ اعظم مولانا سید غلام عسکری اور خادمِ دین و ملت مولانا سید محمد علی آصف جیسے اساتذہ کے گہرے اثرات تھے۔
آپ نے اپنے خسر محترم صدر العلماء کے ساتھ مل کر جامعۃ المنتظر کی بنیاد رکھی اور ان کے شانہ بشانہ خدمات انجام دیں۔ صدر العلماء کی وفات کے بعد، جامعہ کی سربراہی آپ سے وابستہ ہو گئی، جسے آپ نے بحسن و خوبی نبھایا۔ اور بے شمار شاگردوں کی تربیت کی، جو آج دنیا کے مختلف خطوں میں تبلیغِ دین میں مصروف ہیں۔ آفتاب خطابت نےآخری عمر میں جامعہ کی ذمہ داری حجۃ الاسلام مولانا قرۃ العین مجتبیٰ کے سپرد کی اور دیگر دینی امور میں مصروف ہو گئے۔
7 جنوری 2025 کو آپ کے شاگردوں نے موصوف کے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا، جس میں ہندوستان کے جید علما نے شرکت کی۔ آخرکار، یہ علم و عمل کا آفتاب 73 سال اور سات ماہ کی عمر پاکر دہلی میں غروب ہو گیا۔ ہزاروں عقیدت مندوں کی موجودگی میں آپ کو سپردِ خاک کیا گیا۔
اللّٰہ سے دعا ہے کہ مولانا مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور تمام پسماندگان، خصوصاً بچوں کو صبر جمیل و اجر جزیل عطا کرے۔
شریکِ غم:
سید رضی حیدر پھندیڑوی

آہ آفتابِ خطابت مولانا سید نعیم عباس طاب ثراہ

از: سید رضی حیدر پھندیڑوی  مولانا سید نعیم عباس عابدی 25 فروری 1951 عیسوی کو سرزمین نوگانواں سادات، ضلع امروہہ پر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد، مول...