سید عون محمد زیدی متخلص بیدارپھندیڑوی
شاعر اہلبیت ، خادم دین و ملت سیدعون محمد زیدی 3 /فروری 1932 عیسوی کو پھندیڑی سادات ضلع مرادآباد صوبہ اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ عون محمد کا تعلق ایک دیندار گھرانے سے تھا ان کے والد سیدحسن علی زیدی تھے جن کی تربیت اور رہنمائی نے آپ کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ آپ نےابتدائی تعلیم انگلو عربک اسکول،اجمیری گیٹ، دہلی سے حاصل کی اور آٹھویں جماعت تک تعلیم مکمل کی۔
خدمات: عون محمد کی زندگی کا بیشتر
حصہ دین کی خدمت، عبادات اور اجتماعی امور میں گزرا۔ انہوں نے کئی اہم پروجیکٹس
میں بھرپور حصہ لیا، جن کا مقصد مذہبی مقامات کی تعمیر و ترقی اور عوام کی بھلائی
تھا۔ سنہ 1957 سے 1965 عیسوی تک کربلا کی باؤنڈری کمیٹی کے فعال رکن کے طور پر
خدمات انجام دیں۔ اس دوران آپ نے کربلا کے تقدس اور عمارت کی باؤنڈری کرانے میں
اہم کردار ادا کیا۔ اسی عرصے میں آپ نے روزہ حضرت عباس علیہ السلام کی تعمیر کے
لیے بھرپور محنت کی اور اس منصوبے کی تکمیل میں اہم کردار ادا کیا۔
آپ سنہ 1980 عیسوی سے 2000 تک
جامع مسجد "پھندیڑی سادات" کے متولی رہے۔ آپ کے دور میں مسجد کے تعمیری اور دیگرامور منظم انداز میں چلائے گئے اور آپ نے بہت سے مسائل کو حل کرنے میں قائدانہ
کردار ادا کیا۔
شخصی خصوصیات: سید عون محمد زیدی سادگی، دیانت
داری، اور عبادات میں مشغول رہنے والے شخص تھے۔ آپ ہمیشہ دوسروں کی خدمت اور دین
کے معاملات کو اولین ترجیح دیتے تھے۔ اپنی زندگی میں انہوں نے بے لوث طریقے سے دین
کے لیے کام کیا اور لوگوں کے دلوں میں احترام پیدا کیا۔
شاعری اور ادب: عون محمد ایک بہترین شاعر تھے، جنہیں ادب اور سخنوری
میں نمایاں مقام حاصل تھا۔ آپ "پھندیڑی سادات" کی محافل میں بطور
استاذالشعراء جانے جاتے تھے۔ آپ کی شاعری میں گہرائی، فصاحت، اور مذہبی جزبہ جھلکتا تھا، جس نے آپ کو
محافل میں ایک خاص مقام عطا کیا۔ آپ کی تخلیقات نے نہ صرف لوگوں کو متاثر کیا بلکہ
ان کے ایمان اور روحانیت کو بھی مضبوط کیا۔ آپ کی شاعری مجلسوں اور محافل میں سننے
والوں کے دلوں کو چھو لینے والی ہوتی تھی، اور آپ کے کلام کا اثر مدتوں یاد رکھا
جاتا رہا۔آپ کی شاعری کی جھلکیاں آپ کے بڑے فرزند فیض محمد کی شاعری میں دیکھنے کو
ملتی ہیں۔
انتقال: سید عون محمدزیدی نے 6 /جون
2011 عیسوی میں اس دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کیا۔ آپ کے انتقال پر قریبی
لوگوں، اہل خانہ، اور دوستوں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ آپ کی خدمات کو آج
بھی عقیدت سے یاد کیا جاتا ہے۔
فارسی:
شاعر
اهلبیت، خادم دین و ملت، سید عون محمد زیدی، در تاریخ ۳ /فوریه ۱۹۳۲ میلادی
در روستای پھندیری سادات، شھرستان مرادآباد، استان اوتار پردیش، هند به دنیا
آمدند. عون محمد از خانوادهای متدین بودند و پدرشان سید حسن علی زیدی با تربیت و
راهنماییهای خود تأثیر عمیقی بر زندگی پسر سید عون محمد زیدی گذاشت.ایشان تحصیلات
ابتدایی را در مدرسه "انگلو عربی" نور الھی، منطقه سرای امامین، دهلی تا
کلاس هشتم به پایان رساندند.
خدمات: بخش
اعظم زندگی عون محمد زیدی صرف به خدمت دین، عبادات و امور اجتماعی شد. او در پروژههای
متعددی که با هدف ساخت و توسعه اماکن مذهبی و کمک به مردم انجام میشد، مشارکت
فعال داشت. از سال ۱۹۵۷
تا ۱۹۶۵ میلادی، وی
به عنوان عضو فعال کمیته مرزبندی کربلا خدمات ارزندهای ارائه داد و نقش مھمی در
حفاظت از قداست و ساخت مرزهای کربلا ایفا کرد. در همین زمان برای ساخت شبیہ حرم
حضرت عباس (ع) تلاش فراوانی نمود و در تکمیل این طرح نقش کلیدی داشت.
از سال ۱۹۸۰
تا ۲۰۰۰ میلادی، به
عنوان متولی مسجد جامع "پھندیری سادات" فعالیت نمود. در دوران تصدی او،
امور عمرانی و مدیریتی مسجد با نظم خاصی انجام شد و مشکلات بسیاری با رهبری او حل
گردید.
ویژگیهای شخصیتی: سید عون محمد زیدی به سادگی، امانتداری و
مداومت در عبادت مشھور بودند. او همواره خدمت به دیگران و رسیدگی به امور دینی را
در اولویت قرار میداد. در طول زندگی خود با اخلاص کامل در جھت خدمت به دین کار
کرد و احترام زیادی در دل مردم ایجاد کرد.
شعر و ادب: عون
محمد زیدی شاعری توانمند بودند که در زمینه ادب و سخنوری جایگاه برجستهای داشتند.
او در محافل جشن"پھندیری سادات" به عنوان استادالشعراء شناخته میشد.
شعرهای او با عمق، فصاحت و احساسات مذهبی همراه بود که موجب شد در محافل مذهبی
جایگاه ویژهای داشته باشد. اشعار او نه تنها دلها را تحت تأثیر قرار میداد،
بلکه ایمان و روحیه معنوی مردم را نیز تقویت میکرد. کلام او چنان تأثیرگذار بود
که سالها در ذهن مردم باقی میماند. تاثیرات ادبی او را میتوان در اشعار فرزند
ارشدش، فیض محمد، مشاهده کرد.
وفات: سید عون محمد زیدی در تاریخ ۶ /ژوئن ۲۰۱۱ میلادی به دیار باقی شتافتند. درگذشت او موجب اندوه عمیق خانواده،
نزدیکان و دوستان شد. خدمات او همچنان با احترام و محبت یاد میشوند و الھامبخش
فعالیتهای خیرخواهانه و دینی برای دیگران هستند.
No comments:
Post a Comment