Thursday, 19 December 2024

Maulana hasan abbas zaidi

 مولانا سید حسن عباس


مولانا سید حسن عباس نجفی، فرزند علی حسین زیدی، 12 اگست 2000 عیسوی کو روحانی اور علمی سرزمین پھندیڑی سادات، ضلع مرادآباد (موجودہ امروہہ)، میں پیدا ہوئے۔ مولانا سید حسن عباس زیدی اپنی کم عمری سے ہی علمی ماحول اور مذہبی تربیت کا حصہ رہے، جس نے ان کی شخصیت پر گہرا اثر ڈالا۔
ابتدائی تعلیم و تربیت: مولانا سید حسن عباس نے   ابتدائی تعلیم اپنے وطن پھندیڑی سادات میں حاصل کی۔ دینی تعلیم کی جانب ان کا رجحان ابتدائی عمر سے ہی نمایاں تھا، جس کی بنیاد ان کے گھر کے اہل‌بیت علیہم السلام سے گہرے تعلق پر رکھی گئی۔
مدرسہ سید المدارس، امروہہ:  2013 عیسوی میں، مولانا سید حسن عباس نے سید المدارس، امروہہ میں داخلہ لیا۔ یہاں انہوں نے ایسے ممتاز اساتذہ سے کسب فیض کیا جو اپنے وقت کے جید علماء میں شمار ہوتے ہیں، جیسے: مولانا اعجاز حیدر پھندیڑوی، مولانا کوثر مجتبیٰ امروہوی،  مولانا شہوار حسین امروہوی،  مولانا عابد رضا مرحوم باسٹوی  وغیرہ
امروہہ میں علمی مراحل مکمل کرنے کے بعد، مولانا نے سیتاپور کا رخ کیا اور جامعہ ابوطالب میں داخلہ لیا۔ یہاں کے پرنسپل مولانا اشتیاق حسین کے زیرِ تربیت آئے، جہاں ان کی علمی صلاحیتوں کو مزید جلا ملی۔ مولانا نے مدرسہ بورڈ سے درجہ "فاضل" کی سند حاصل کی اور علوم دینیہ میں گہرائی سے مہارت حاصل کی۔
اعلیٰ تعلیم: نجف اشرف، عراق:  2023 عیسوی میں، مولانا سید حسن عباس نے اعلیٰ تعلیم کے لیے نجف اشرف، عراق کا رخ کیا، جو شیعہ علوم دینیہ کا مرکز ہے۔ حوزہ علمیہ نجف اشرف میں، وہ علم نحو، صرف، منطق، فقہ، اور دیگر علوم اسلامی کی گہرائی میں اترے۔ نجف اشرف کے روحانی ماحول اور اساتذہ کی صحبت نے مولانا کی علمی شخصیت کو مزید نکھار بخشا۔
زبانوں میں مہارت: مولانا سید حسن عباس کو متعدد زبانوں پر عبور حاصل ہے، جن میں شامل ہیں:عربی: علوم دینیہ کی اصل زبان ہونے کی حیثیت سے، مولانا کو عربی پر خاص مہارت ہے۔ فارسی: دینی کتب کے مطالعے اور اہل‌بیت علیہم السلام کی شاعری سے شغف کی وجہ سے فارسی میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔اردو و ہندی: مجالس، خطابت اور شاعری کے لیے اردو و ہندی کا استعمال کرتے ہیں۔
خطابت اور شاعری :  مولانا سید حسن عباس زیدی ایک باصلاحیت   شاعر ہیں۔ وہ  محافل و مجالسِ امام حسین علیہ السلام کے ذریعے لوگوں کو اہل‌بیت علیہم السلام کی تعلیمات سے روشناس کراتے ہیں۔ ان کی مجالس میں خلوص، علم، اور عقیدت کا عکس واضح ہوتا ہے۔   ان کی شاعری اہل‌بیت کے عشق اور عقیدت کو بیان کرنے میں خاص شہرت رکھتی ہے۔ ان کا یہ شعر ان کی شاعری کا بہترین نمونہ ہے:
نعمتِ عظمٰی بخشی ہے ربِّ ودود نے   -   مجھ کو نبی کا آل کا شاعر بنا دیا
چودہ سو سال سے یہ حسن معجزہ رہا    -  گونگے کو ذکرِ شہ نے سخنور بنا دیا
مولانا سید حسن عباس کی  شاعری ان کی  عقیدت اور دین کی تبلیغ کا ایک ذریعہ ہے۔ ہم دعاگو ہیں کہ خداوندِ متعال مولانا سید حسن عباس زیدی کو علم و عمل کی دولت سے مالامال کرے، دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور ان کی زندگی کو برکتوں سے بھر دے۔ آمین۔
فارسی : 
مولانا سید حسن عباس نجفی، فرزند علی حسین زیدی در تاریخ 12 اوت 2000 میلادی، در سرزمین معنوی و علمی پھندیری سادات، استان مرادآباد (استان فعلی آمروها) دیده به جھان گشودند. ایشان از همان اوایل زندگی در محیطی مذهبی و علمی پرورش یافتند که تأثیر بسزایی در شکل‌گیری شخصیت دینی و فکری ایشان داشت.
تحصیلات ابتدایی: مولانا سید حسن عباس زیدی تحصیلات ابتدایی خود را در زادگاهشان پھندیری سادات به پایان رساندند. از همان کودکی علاقه و اشتیاق ویژه‌ای به علوم دینی نشان دادند که ریشه در تربیت خانوادگی و ارتباط عمیق با اهل‌بیت (علیھم‌السلام) داشت.
در سال 2013 میلادی، برای ادامه تحصیل به مدرسه سید المدارس آمروها وارد شدند. در این دوره، از حضور اساتید برجسته‌ای همچون: مولانا اعجاز حیدر پھندیری، مولانا کوثر مجتبی امروهی، مولانا شھور حسین امروهی، و مولانا عابد رضا مرحوم باستوی و۔۔۔۔  
بھره‌مند شده و دروس دینی را با موفقیت به پایان رساندند. پس از تکمیل تحصیلات در آمروها، مولانا به سیتاپور مھاجرت کرده و در جامعة ابوطالب به تحصیلات خود ادامه دادند. در این دوره، تحت نظارت مدیر این مدرسه، مولانا اشتیاق حسین، مھارت‌های علمی و دینی خود را تقویت کردند و موفق به دریافت مدرک "فاضل" شدند.
در سال 2023 میلادی، مولانا سید حسن عباس برای تحصیلات عالی به نجف اشرف عراق که یکی از معتبرترین مراکز علمی جھان تشیع است، سفر کردند. ایشان در حوزه علمیه نجف اشرف، دروس مختلفی همچون نحو، صرف، منطق، فقه، و دیگر علوم اسلامی را با دقت و علاقه‌مندی دنبال کردند. فضای معنوی و علمی نجف اشرف تأثیر عمیقی بر پیشرفت علمی و شخصیتی ایشان گذاشت.ایشان به چندین زبان مسلط هستند که عبارت‌اند از: عربی: به‌عنوان زبان اصلی متون دینی، بر آن تسلط کامل دارند. فارسی: علاقه ایشان به ادبیات دینی و معارف اهل‌بیت (علیھم‌السلام) موجب تسلط بر این زبان شده است. اردو و هندی: این دو زبان ابزار اصلی ایشان در خطابه، تدریس و سرودن اشعار هستند.
خطابه و شاعری: مولانا سید حسن عباس زیدی خطیبی برجسته و شاعری توانا در مدح و رثای اهل‌بیت (علیھم‌السلام) هستند. ایشان از طریق مجالس امام حسین (علیه‌السلام)، معارف و آموزه‌های اهل‌بیت را به مردم منتقل می‌کنند. در اشعارشان عشق و ارادت به اهل‌بیت به زیبایی جلوه‌گر است. نمونه‌ای از اشعار ایشان: 
نعمتِ عظمٰی بخشی ہے ربِّ ودود نے - مجھ کو نبی کا آل کا شاعر بنا دیا
چودہ سو سال سے یہ حسن معجزہ رہا - گونگے کو ذکرِ شہ نے سخنور بنا دیا
عظمی بخشی است رب ودود را - مرا نبی و آل او شاعر قرار داد - چھارده صد سال از این معجزه گذشته - ذکر حسین گنگ را سخنور قرار داد۔
مولانا سید حسن عباس زیدی با خدمات ارزشمند خود در حوزه علم و تبلیغ دین، الگویی برای جوانان و طلاب به شمار می‌روند. از خداوند متعال می‌خواهیم که ایشان را در مسیر علم و عمل موفق بدارد، توفیق خدمت به دین اسلام را روزافزون کند و زندگی‌شان را با برکت و سعادت همراه سازد. آمین.


No comments:

Post a Comment

مولانا سید انیس الحسن پھندیڑوی- شاعر اہلبیت

مولانا سید انیس الحسن  ابن شفیق الحسن زیدی 2/ فروری  1981 عیسوی میں   پھندیڑی سادات میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مدرسہ مصباح العلم اور...