Olama e Phanderi Sadat علماء پھندیڑی سادات

Maolana azmat Ali ibne nemat Ali phandardvi

مولانا عظمت علی ابن نعمت علی پھندیڑوی

مولانا سید عظمت علی زیدی پھندیڑی سادات ضلع مراد آباد صوبہ یوپی کے دیندار اور مذہبی گھرانہ میں پیدا ہوئے۔  آپ کے والد سید نعمت علی زیدی ایک دیندار انسان تھے۔ مولانا  خطیب، مبلغ، مدرس ، عابد، زاہد، منکسرالمزاج اور عالم باعمل تھے۔ لوگ آپ  کا بہت احترام  کرتے اور بہت پسند کرتے تھے۔

آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کی پھر اس کے بعد عازم میرٹھ ہوئے اور مدرسہ منصبیہ میں رہکر جید اساتذہ سے کسب فیض کیا ۔ آیۃ اللہ یوسف الملت یوسف حسین امروہوی  نوراللہ مرقدہ الشریف کی سرپرستی  میں علوم دین مبین اسلام کو حاصل کیا(حیات اور خدمات علامہ یوسف حسین (امروھوی)، شہوار حسین نقوی، ص 28  نیز آیۃ اللہ یوسف الملت نے مولانا موصوف کو درس  فقہ و اصول کی تکمیل کرائی۔

مولانا کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد ان کو علیگڑھ یونیورسٹی میں استاد دینیات کی حیثیت سے منتخب کرلیا گیا۔ آپ نے وہاں رہ کر بہت سے شاگردوں کی تربیت فرمائی اور آپ درس و تدریس کے ساتھ ساتھ امور تبلیغ کو بھی انجام دیتے رہے۔

مولانا نے سنہ 1947ھ  میں ہند و پاک کی تقسیم کے وقت علیگڑھ سے  کراچی ہجرت کرلی اور آپ کے بچے کراچی میں آباد ہیں۔ آپ کے بچوں کے اسماء گرامی کچھ اسطرح ہیں: سید مظاہر حسین زیدی، سید مظہر حسن زیدی، سید خورشید حسن زیدی اور سید مناظر حسن زیدی۔  

بالآخر یہ علم و عمل کا آفتاب سنہ 1971عیسوی میں کراچی میں غروب ہوگیا۔ علماء، مؤمنین اور عزیزو آقارب کی ہزار آہو بکا کے ہمراہ ملیر کے قبروستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔


aayatullah syed basheer Husain phandairdvi 




 آیۃ اللہ سید بشیر حسین پھندیڑوی
 
Maulana Syed Abid Husain sahibe ketab ifadatul momnen 

مولانا سید عابد حسین ابن محرم علی قدس سرہ (مؤلف کتاب "افادات المؤمنین"و شجرہ سادات پھندیڑی)


Maolana Syed abo mohm

مولانا سید ابومحمد ابن مولانا سید عابد حسین قدس سرہ (شاگرد آیۃ اللہ یوسف الملت امروہوی)

maolana syed hasan phandairdvi shia maolavi
 مولانا سید حسن پھندیڑوی شیعہ مولوی مدفون در جھنگ

HAkeem maolana Zafar Abbas marhoom

 (حکیم مولانا ظفرعباس مرحوم (مؤلف شجرہ پھندیڑی سادات 
 
maolana abdullah sahab sabiq ustad madars e nazmiya lucknow

 مولانا سید عبداللہ زیدی نوراللہ مرقدہ الشریف   سابق مدرس مدرسہ ناظمیہ  لکھنؤ 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم اناللہ و اناالیہ راجعون   ہرذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔31 اگست 2022 بروز بدھ بعد از ظہر مولانا سید عبداللہ زیدی صاحب کے ارتحال کی خبر سن کر بہت افسوس ہوا اور کافی دیر تک ان کی محبت و عطوفت کو یاد کرتا رہا میرے اور اہل وطن کے لئےیہ خبر کافی تکلیف دہ تھی مگر اللہ کی مرضییہی تھی۔ مولانا مرحوم مہمان نواز، خوش اخلاق، ملنسار، منکسرالمزاج، مؤمنین بالخصوص اہل وطن کے ہردلعزیز عالم دین، اہل وطن آپ کا بہت احترام کرتے تھے کیونکہ جب بھی آپ وطن تشریف لاتے ہر کسی کی خبری گیری اور حال و احوال معلوم کرتے۔ میں مولانا سے ملاقات کے لئے لکھنؤ ان کے گھر گیا تو بہت خوش ہوئے اور میری تحریری سعی و تلاش اور تحقیق و تألیفی مصروفیات سے بہت خوش تھے اور اس راہ کو ادامہ دینے کی تلقین فرمائی۔ مولانا کی جدائی ان کے عزیزوں کے لئے بہت سخت مرحلہ ہے۔ میں امام وقت عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف، مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ کے سرپرست امیرالعلماء  آیت اللہ سید حمید الحسن صاحب، مدیر مدرسہ ناظمیہ حجۃ الاسلام مولانا فرید الحسن صاحب، اساتذۂ کرام، طلاب ذوی الاحترام اور ان کے خانوادے خصوصا فرزند اکبر حجۃ الاسلام مولانا محمد علی زیدی صاحب مدرس ناظمیہ عربی کالج اور برادر عزیز مولانا سید طالب حسین صاحب امام جمعہ کربلا شاہ مرداں جور باغ دہلی، اور جناب سعید اختر صاحب کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں اور اللہ کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ رب کریم ان کی مغفرت فرما، جوار معصومین علیہم السلام میں جگہ عنایت فرما اور تمام پسماندگان کو صبر جمیل و اجر جزیل عطا فرما آمین۔  میں نے ذیل میں مولانا سید عبداللہ صاحب اعلی اللہ مقامہ کی سوانح حیات پر سرسری روشنی ڈالی ہے تاکہ قارئین کی خدمت میں ان کی زندگی کا کچھ خاکہ پیش کیا جاسکے۔

مولانا سید عبداللہ زیدی صاحب 5 اکتوبر 1950ء میں سرزمین پھندیڑی سادات ضلع امروہہ صوبہ یوپی پر پیدا ہوئے۔ آپ سن 1954عیسوی میں وطن کے سرکاری اسکول میں داخل ہوئے اور تعلیمی سلسلہ کا آغاز کیا۔  مولانا نےقرآن اور احکام کا درس اپنے والد جناب حکیم سید ذوالفقار علی صاحب اور مولانا ارتضی حسین ناطق پھندیڑوی صاحبان سے حاصل کیا۔  آپ سنہ 1960ء میں عازم میرٹھـ ہوئے اور مدرسه منصبیہ میں جید اساتذہ کی سرپرستی میں تعلیمی سفر کو جاری رکھا۔ آپ سنہ 1970ء کے آس پاس مدرسہ منصبیہ میرٹھ سے فراغت حاصل کرکے اپنے وطن واپس آگئے اور مدرسہ امامیہ (حیات الاسلام) میں قرآن اور احکام کی تدریس میں مشغول ہوگئے۔ آپ نے اس مدرسہ میں تقریباً پانچ سال تدریس کے  فرائض انجام دیے پھر اس کےبعد سنہ 1975عیسوی میں مدرسه ناظمیه لکھنؤ کا رخ کیا اور جید اساتذہ  کے سامنے زانوئے ادب تہہ کرکے علمی مدارج کو طے کیا اور ایک سال یا اس سے زاید تحصیل علم کے بعد آپ سنہ 1976 میں آیت اللہ حمید الحسن تقوی صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ میں وظیفہ تدریس کی انجام دہی میں مشغول ہوگئے۔

آپ نے تدریسی سلسلہ 30 جون 2013عیسوی تک جاری رکھا اور دوران تدریس، علم دین کی مزید تحصیل کے شوق میں مدرسہ سے چٹھی لےکر قم المقدس ایران کا سفر کیا اور وہاں رہ کر جید اساتذہ کرام سے کسب فیض کیا۔ اور  ایران سے واپسی پر مدرسہ ناظمیہ میں تدریسی سلسلہ کو سبکدوشیتک جاری رکھا۔ مرحوم و مغفور مدرسہ ناظمیہ سے بہت محبت کرتے تھے ایک مرتبہ آپ کو علیگڑھیونیورسٹی سے آفر ملا تو آپ نے قبول نہیں فرمایا اور مدرسہ ناظمیہ میں خدمت کو ترجیح دی۔ مولانا سیدعبداللہ نوراللہ مرقدہ الشریف اپنے وقت کے بہترین شاعر بھی تھے آپ نے قصائد، قطعات، سلام اور نظمیں کہیں ایک نظم انقلاب ایران کی روشنی میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی مدح میں کہی جس کا مطلع ہے: "خیر ہی آغاز تیرا خیر ہی انجام ہے+ وہ ہے تو جس کا کہ روح اللہ خمینی نام ہے"۔ دوسری نظم ایران کے لئے کہی جس کا مطلع ہے: موضوع کائنات ہے ایران آج کل + ریگن بھی ہو رہا ہے پریشان آج کل۔ مولانا کے کلام کا مجموعہ ان کے بچے مرتب کر رہے ہیں انشاء اللہ مستقبل قریب میں منظرعام پر آنے کی توقع ہے, آپ بہت اچھے مبلغ اور ہمدرد قوم و ملت و دین تھے ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ آپ کو لکھنؤ کے باہر براہیں عقد نکاح کے لئے بلایا گیا جب آپ وہاں پہنچے تو گانا بجانا ہورہا تھا آپ نے منع کیا اور جب وہ لوگ نہ مانے تو وہاں سے رات ہی میں بغیر نکاح پڑھے پیدل  ہی لکھنؤ واپس آگئے آپ نے نہ کسی طرح کا لالچ کیا اور نہ ہی خوف زدہ ہوئے, آپ نے ہندوستان میں تبلیغی سفر بہت کیے جن میں:  بڈولی ضلع مظفر نگر، غازی پور، جھنجھانا مظفر نگر۔ بوڑ پور بجنور۔تھیتکی سہارنپور۔ فتح پور۔ صفی پور اناؤ۔ ہردوئی وغیرہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔ علامہ جوادی نے فتح پور سے واپسی پر آپ کی پرخلوص اور برجستہ تبلیغات کی بناء پر آپ کو فاتح فتح پور کے خطاب سے بھی نوزا تھا, لکھنؤ میں آپ کی رہائش پہلے حیدری ہاسٹل وکٹوریہ اسٹریٹ چوک لکھنؤ میں تھی اور 2016ء سے ہری نگر جل نگم روڈ بالا گنج لکھنؤ میں اپنے بچوں کے ساتھ سکونت پذیر تھے۔  اور سنہ 2019 ء سےکمزوری کی وجہ سے سفر نہیں کر پاتے تھے, اپنے وطن سے بہت محبت فرماتے تھے جب تک توانائی رہی وطن بار بار آتے  رہے اور مؤمنین بھی آپ کا بہت احترام کرتے تھے, اور 31 اگست 2022 کو طویل علالت کے بعد آپ نے اس دار فانی سے دار بقا کی طرف رحلت کی آپ کی وطن سے محبت حد درجہ تھی اور بچوں سے وطن ہی میں تدفین کی وصیت فرمائی تھی۔ 

تحریر: مولانا سید رضی حیدر زیدی پھندیڑوی،  انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر ،ایران کلچر ہاوس، دہلی



maolana talib husain imam e juma shah e mardan delhi 

 مولانا سید طالب حسین زیدی امام جمعہ شاہ مرداں جورباغ دہلی 

مولانا سید طالب حسین زیدی  زید عزہ

 امام جمعہ وجماعت ،شیعہ جامع مسجد(مسجد قدسیہ بیگم) درگاہ شاہ مرداں کربلا جورباغ نئی دہلی۔

مولانا سید طالب حسین زیدی کی ولادت ۲۰ جولائی ۱۹۴۵ ء کو ریاست اترپردیش کےضلع مرادآباد(موجودہ ضلع امروہہ) کے گاؤں پھندیڑی سادات میں ہوئی۔

والد ماجدحکیم سید ذوالفقار علی زیدی بمبئی میں حکمت کرتے تھے اس کے بعدوطن پھندیڑی سادات میں ڈاک خانہ کے پوسٹ ماسٹر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔

مولانا طالب حسین کی ابتدائی دینی و عصری تعلیم ان کے وطن پھندیڑی سادات میں ہی ہوئی ۔جہاں ابتدائی مدرسے کے استادسیدرضوان حسین کا نام قابل ذکر ہے۔

۱۹۶۰ء میں ۱۵ برس کی عمر میں دینی تعلیم کے حصول کے لیےضلع امروہہ کے قصبہ نوگانواں سادات میں مدرسہ باب العلم میں داخل ہوئے جہاں سے انھوں نے مولوی اور عالم پاس کیا۔یہاں آپ نے مولانا سیدمظفر حسین،مولانا سید جواد اصغر ناطق ؔ ،مولانا سید علی ضیغم،مولانا سید عاقل حسین،مولانا ڈاکٹرسید عوض علی درماں،مولانا انصار حسین ساجد،مولاناسید ابوالہاشم اور مولانا ابن علی واعظ سے تعلیم حاصل کی۔

۱۹۶۴ء میں لکھنؤ کی طرف رخ کیا اور جامعہ ناظمیہ سے آپ نے فاضل اور ۱۹۷۰ ء میں ممتاز الافاضل کیا۔ آپ کے اساتذہ میں مولانا حکیم سید محمد اطہر،مولانا سید مرتضیٰ نقوی،مولانا سید محمد مرتضیٰ،مولانا محسن نواب،مولانا محمد مہدی زید پوری،مولانا سعادت حسین خان،مولانا سید محمد شاکر نقوی امروہوی،مولانامحمد حسین نجفی،مولانا سید ابن حیدر،مولانا سید محمد ہاشم،مولانا سید ایوب حسین،مولانا مفتی احمد علی اور حجۃ الاسلام مولانا سید حمید الحسن تقوی کے نام قابل ذکر ہیں۔

اسی دوران آپ نے الہ آباد بورڈ سےمولوی۔عالم، منشی ،کامل اور فاضل فقہ اور شیعہ عربی کا  لج لکھنؤ سے عمادالتفسیرکی سند حاصل کی اورلکھنؤ یونیورسٹی سے عالم،فاضلِ تفسیر،دبیر کامل اوربی اے کیا۔لکھنؤ یونیورسٹی میں مولاناسیدعلی نقوی اور ڈاکٹرانوارالحسن خاں کے نام آپ کے اساتذہ میں شامل ہیں اور شیعہ ڈگری کا  لج لکھنؤ میں آپ نے خطیب اکبرمولانا مرزا محمد اطہر،علی امام رضوی اور شاہ محمد باقر سے عصری تعلیم حاصل کی۔

 ۱۹۷۲ء میں پیشہ ورانہ تعلیم کے سلسلے میں علی گڑھ کی طرف رخ کیا جہاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی ایڈ کیا۔جہاں آپ نے شعبۂ تعلیم کے اساتذہ میں سید قیصرحسین زیدی اورقاسم صدیقی وغیرہ سے کسب فیض کیا۔اسی دوران علی گڑھ کے ہی ایک اسکول میں کچھ دن تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔

۱۹۷۴ء میں قصبہ سرسی ضلع مرادآبادریاست اترپردیش(موجودہ ضلع سنبھل)میں سید اعجاز حسین نقوی کی صاحبزادی اور معروف نوحہ خواں سید مختار حسین نقوی کی ہمشیرہ سیدہ راضیہ خاتون سے شادی ہوئی۔(جن کا سن ۲۰۱۰ء میں طویل علالت کے بعد انتقال ہوچکا ہے)

۱۹۷۶ء میں تلاش معاش اور ملازمت کی تلاش میں دہلی کی طرف رخ کیا۔یہاں آپ کو حکومت ہند کے ادارے نئی دہلی میونسپل کونسل (این ڈی ایم سی)کے اسکول میں سرکاری نوکری ملی۔دوران ملازمت آپ نے روہیل کھنڈ یونیورسٹی سے ۱۹۷۸ء میں اردو سے ایم اے کیا۔

۳۱سالہ ملازمت کے بعد سن ۲۰۰۷ ء میں آپ سرکاری تدریسی عہدے سے ریٹائر ہوئے۔

دینی خدمات:۱۹۷۶ سے تا حال دہلی کی تاریخی زیارت گاہ ،درگاہ شاہ مرداں کی جامع مسجد(مسجد قدسیہ بیگم)  میں بحیثیت امام و خطیب ،فی سبیل اللہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔

درگاہ شاہ مرداں کی جامع مسجد (مسجد قدسیہ بیگم) کی توسیع بھی آپ ہی کا کارنامہ ہے اس کے علاوہ اپنے وطن پھندیڑی سادات میں جامع مسجد کی تعمیر بھی آپ ہی کے ذریعہ ہوئی ہے،اور وطن ہی میں ایک امام بارگاہ میاں جی نثار علی رئیس کے نام سے منسوب ہے جس کا انتظام وانصرام آپ کے خانوادے کے ذمےّ ہے جسے گاؤں میں خاندانِ رئیس کے نام سے جانا جاتا ہے۔اس امام بارگاہ کی از سر نو تعمیر میں بھی آپ نے بڑھ چڑھ کر اپنی ذاتی رقم سے مالی تعاون کیا ہے اور آپ کا منصوبہ ہے کہ امام بارگاہ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعداس میں تعلیمی وتدریسی سلسلہ شروع کیا جائے نیز ایک لائبریری کا قیام بھی آپ کے منصوبے میں شامل ہے۔

ادبی خدمات:مولانا کے مختلف موضوعات پر مختلف مجلّوں اور رسالوں میں وقتاً فوقتاً مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔

بین الاقوامی دورے:ترکی،انگلینڈ،سعودی عرب،ایران،عراق،شام،اُردن،پاکستان۔

آپ کے چار بھائی اور ایک ہمشیرہ ہیں، بڑے بھائی مولانا سید عبداللہ زیدی لکھنؤ کی قدیم درسگاہ جامعہ ناظمیہ میں تدریسی خدمات سے ریٹائرمینٹ کے بعد لکھنؤ کے بالا گنج میں مقیم ہیں،مولانا کے چھوٹے بھارئی سیدوقار حیدرزیدی اترپردیش کے سرکاری اسکول سے ٹیچر کے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعدوطن میں ہی مقیم ہیں اور چھوٹے بھائی سعید اختر نئی دلی کےایران کلچر ہاؤس میں نور مائیکرو فلم انٹر نیشنل سینٹر میں خدمات انجام دے کروطن  پھندیڑی سادات میں ہی سکونت اختیار کرچکے ہیں۔مولانا کی ہمشیرہ حبیب زہرا اپنے شوہر کریم حیدر وکنبے کے ساتھ دہلی میں مقیم ہیں۔  

 آپ کی اولاد میں: دو بیٹے ہیں ،بڑے بیٹے ہلا ل مہدی  نےانگلینڈ کی یونیورسٹی آف سنڈر لینڈ سے ایم بی اے کیا فی الوقت اپنی اہلیہ، دو بیٹیوں اور ایک بیٹے علی بلال مہدی کے ساتھ برطانیہ کے شہر برمنگھم میں گزشتہ ۲۱ برس سے روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں  ۔چھوٹے بیٹے خصال مہدی جوکہ پیشے سےایک صحافی ہیں فی الوقت حکومت ہندکی وزارت برائے اطلاعات ونشریات کےعوامی نشریاتی ادارے پرسار بھارتی کے دُوردرشن نیوز چینل نئی دہلی میں نیوزایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، اور اپنی اہلیہ اور دو بیٹوں محمد وصال مہدی اور احمد غزال مہدی کے ساتھ مولانا کے ہمراہ درگاہ شاہ مرداں دہلی میں ہی مقیم ہیں۔خدا وند کریم سے دعا ہے کہ مولانا سید طالب حسین زیدی کو طول عمر  عطاء فرمائے آمین (مؤلف: سیدخصال مہدی زیدی)  

  

maolana hakeem mohmd saqlain zaidi phandairdvi 
مولانا حکیم سید محمد ثقلین پھندیڑوی 

 maolana syed alhaj rafeq husain zaidi phandairdi


مولانا الحاج سید رفیق حسین زیدی طاب ثراہ


maolana syed whajul hasan zaidi Marhom phandairvi

مولانا سید وھاج الحسن زیدی مرحوم پھندیڑوی


maolana syed mukhtar husai zidi 
مولانا سید مختار حسین زیدی طاب ثراہ 

maolana  siyed mohmd abbas zidi marhom imam e juma sankhni zela boland shaiher 

مولانا محمد عباس زیدی مرحوم  پھندیڑوی امام جمعہ سانکھنی ضلع بلند شہر
 


maolana syed fazle abbas zidi phnadairdvi ustad madars e imanya nasirya jonpur 


 مولانا سید فضل عباس زیدی پھندیڑوی مدرس مدرسہ ایمانیہ ناصریہ جونپور


maolana syed razi haider 

مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی

نام:مولانا سید رضی حیدر زیدی پھندیڑوی                                   ولدیت:سید امیر حیدر زیدی نمبر دار

سال ولادت:1980 عیسوی / 1400ہجری                                 مکان ولادت: پھندیڑی سادات

اولاد:1- سید محمد مہدی 2-  تین   بیٹیاں

اساتذہ:

 آیت اللہ نیازی، آیت اللہ مسعودی، آیت اللہ مجید تلخابی (رئیس مدرسہ حجتیہ قم)،  آیت اللہ  عزیزیان،  حجت الاسلام مولانا علی رضا غریب رضا، حجت الاسلام  مولانا حسن ستودہ،   حجت الاسلام مولانا جواد نقوی،  حجت الاسلام مولانا حیاتی،  حجت الاسلام  مولانا تہرانی، سراج العلماء حجت الاسلام مولانا غلام مرتضی لکھنوی،  حجت الاسلام مولانا بیدار حسین گنگیروی مظفر نگر،  خطیب اکبر مولانا مرزا محمد اطہر لکھنوی،  حجت الاسلام  مولانا محمد ابراہیم،  مولانا فرید مہدی لکھنؤی،   مولانا تقی رضا زیدی،  حجت الاسلام مولانا شبیہ الحسن اعظمی،  حجت الاسلام مولانا قمر عباس خان،   مولانا مرزا گوہر لکھنوی،   مولانا حکیم محمد کاظم،  مولانا شباب حیدر سرسوی،   مولانا ظہیر زیدی پھندیڑوی،  مولانا باقر نوگانوی،  حجت الاسلام مولانا محمد رضا خان،  حجت الاسلام مولانا کلب صادق خان وغیرہ۔

تالیفات:

تاریخ پھندیڑی سادات (فارسی) حکم کفار از نظر طہارت و نجاست (فارسی)، تذکرہ علمائےہند (فارسی) 7 جلد، اجازات علما ئے ہند (فارسی) 2 جلد۔ ان تالیفات کے علاوہ فارسی زبان میں بھی بہت سےمقالات تحریر فرمائے۔

آپ ہمیشہ تقریظ اور مقالات تحریر فرماتے رہتے ہیں جن میں:  چہلمامام حسین علیہالسلام اور حسینی پروانوں کا ہجوم،  آیت اللہ سید دلدار علی (غفران مآب)اور تجدید شریعت، امام علی رضا علیہالسلام کی سیرت، امام سجاد علیہالسلام اور تحریک کربلا،  پھندیڑی سادات کی عزاداری کا مختصر تعارف، حج  اور اس کے اعمال، عزاداری اور شھادت امام حسین علیہالسلام، عیدالاضحی اور  قربانی، واقعہ غدیر اور عید غدیر، واقعہ مباھلہ اور حق کی فتح، سرمایہ دارانہ نظام معیشت اور ہمارا معاشرہ، انسانی زندگی میں پریشانیوں کا ذمہ دار کون، شادی بیاہ اور ہمارا معاشرہ، اسلام کا معاشی نظام اور انسانی زندگی میں خوشحالیاں وغیرہ کے نام لیے جا سکتے ہیں۔

حالات زندگی:

سید رضی حیدر، خطیب، مؤلف، مصنف، مبلغ سنہ 1980عیسوی بمطابق 1400ہجری سرزمین پھندیڑی سادات ضلعامروہہ اترپردیش پر پیدا ہوئے۔ موصوف پھندیڑی سادات کے زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں آپ کے والد جناب سید امیر حیدر زیدی نہایت شریف النفس انسان اور محب اہبیت علیہم السلام تھے۔  آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن کے مکتب مصباح العلم میںمولانا ظہیر حیدر، مولانا محمد باقر نوگانوی، جناب رضی حیدر پدھان، جناب علی حیدر مافیدار مرحوم اورمولانا وقار حسین صاحب سے حاصل کی۔ نیز عصری تعلیم کاآغاز "کسان جونئر ہائی اسکول پھندیڑی سادات سے کیا۔

آپ سنہ 1995 عیسوی میں  اپنے خاندانی چچا مولانا سید عمران حیدر مرحوم  مبلغ افریقاکے ہمراہ عازم لکھنؤ ہوئے۔  لکھنؤ میں مولانا سید محمد اصغر زیدی  (مدرس مدرسہ سلطان مدارس لکھنؤ )نے مدرسہ جامعۃ التبلیغ مصاحب گنج میں داخل کرا دیا ۔  اس وقت مدرسہ کے پرنسپل مولانا حکیم محمد کاظم  تھے  جو نظام تعلیم کو بحسن و خوبی چلا رہے تھے۔ 

آپ نے مدرسہ کی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کو بھی جاری رکھا اور بہت سے سندیں حاصل کیں جن میں:ادیب، ادیب ماہر، ادیب کامل، معلم جامعہ اردو علیگڑہ ۔ منشی، مولوی، عالم، کامل اور  فاضل عربی فارسی  یوپی بوڑد۔ عماد التفسیر، عماد الادب شیعہ کالج نخاس۔بی اے(BA) شیعہ ڈگری کالج لکھنؤ،ایم ۔اے جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے نام لئے جا سکتے ہیں۔

سنہ 2003عیسوی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے قمالمقدسہ ایران کا رخ کیااور وہاں حرم حضرت معصومہ قم، مدرسہ فیضہ، مدرسہ رسول اعظم، مدرسہ المہدی، مدرسہ فقہ و اصول (جامعۃ العلوم) و مدرسہ حجتیہ (فقہ و اصول)  میں مختلف اساتذہ سے کسب فیض کیا۔حضرت فاطمہ  معصومہ قم(س)  کے حرم میں  بہت شاگردوں کودرس نحو، فقہ، منطق ا ور اصول کی تعلیم دی قم المقدسہ میں قیام کے دوران کتاب" حکم کفار از نظر طہارت و نجاست"اورمختلف مقالات  فارسی زبان میں لکھے۔

آپ 20/ جنوری 2006عیسوی کو رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے۔ اس کے بعد اپنی اہلیہ کو بھی قم المقدسہ لے گئے اور وہ بھی وہاں تعلیم حاصل کرنے میں مشغول ہوگئیں۔ اللہ نے آپ کو قم ہی میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا عطاء کیا ہندوستان واپسی پر خدا نےایک رحمت کا اور اضافہ کیا۔

جس سال آپ  ایران تشریف لے گئے اسی سال  آپ ایران سے عراق پیدل گئے اور کربلا ،نجف ، سامرہ اور کاظمین پہنچ کر زائرین کی فہرست میں اپنا نام درج کرایا اس کے بعد چار مرتبہ اور زیارت کے لئے تشریف لے گئے۔  سنہ 2017 عیسوی کو والدین سے ملاقات کی غرض سے اپنے وطن تشریف لائے  جب واپس ہونے لگے(موصوف نے فرمایا) جس دن مجھے سفر کرنا تھا اسی دن مولانا رضوان علی  کو میرے دہلی میں ہونے کی اطلاع ملی انہوں نے مجھے انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر  ایران کلچرہاؤس دہلی میں بلا لیا۔ ادارہ کے ذمہ دار افراد نے مجھ سے کہا کہ آپ کی یہاں ضرورت ہے تاکہ سلسلہ تحقیق کو آگے بڑھانے میں مدد ہوسکے۔ جب انہوں نے مجھ سے  رکنے کو کہا تو  میں نے جواب دیا  رات کو میری فلائٹ ہے لہذا میں جا رہا ہوں چنانچہ بہت اصرار کے بعدتین مہینے کے لئے رک گیا یہاں تک کہ ابھی تک رکا ہوا ہوں۔ آپ انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر  دہلی ایران کلچرہاؤس میں  محقق کی حیثیت سے منتخب کرلیے گئے ۔

آپ  منفرد انداز میں تحلیلی ذاکری فرماتے ہیں اور آپ کو اپنی منفرد ذاکری کی وجہ سے اہل علم اور صاحبان فہم دعوت دیتے ہیں آپ نے اس راہ میں بہت سفر کئے اور کرتے رہتے ہیں جن میں: بنگلور، میسور، میرا پور، فتح پورہسوا، بانس بریلی، موہان، متوپور اعظم گڑھ، بڑا گاؤں شاہ گنج، کندرکی مراد آباد، نوریو سرای سنبھل، گنگانگر، راجستھان، عثمان پور امروہہ، نوگاواں سادات، باسٹہ ضلع بجنور اٹاوہ، چھولس نوئیدا، منجھن پور کوشامبی ، جندر پور ضلع بجنور، مظفر نگر اور لکھنؤ و غیرہ کے نام سرفہرست ہیں موصوف دہلی اور اپنے وطن میں تو ذاکری فرماتے ہی رہتے ہیں۔

آپ اپنی تمام مصروفیات کے ساتھ عوامی مسائل پر بھی نظر رکھتے ہیں اور ان کو حل کرنے کی تلاش میں بھی رہتے ہیں۔ آپ نے "ون چینل" پر دین اور روزگار کے عنوان سی تقریریں کیں تاکہ انسانی ضرورت کا کوئی حل نکل سکے۔ آپ  امام علی رضا علیہ السلام چیریٹیبل فاؤنڈیشن تالکٹورہ لکھنؤ کے بھی رکن ہیں  یہ ادارہ بغیر کسی چندہ  اور کسی کی مدد کے طبی، تعلیمی اور فلاحی خدمات انجام دیتا رہتا ہے۔  آپ  ابھی تک انٹرنیشنل نور مائکروفلم سینٹر ایران کلچرہاؤس دہلی اور  اے ایم آر مڈیکل اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ  دہلی سے منسلک ہیں اور  اپنی ذمہ داری کو  بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں۔  ہماری دعا ہے کہ پالنے والے ان کی توفیقات میں اصافہ فرمائے آمین۔ 

نام:
مولانا سید رضی حیدر زیدی پھندیروی 

لقب/کنیہ/تخلص:
 زیدی

نام پدر:
سید امیر حیدر زیدی

سال ولادت:
1980م / 1400ھ

مکان ولادت:
 پھندیری سادات

فرزندان:
·         سید محمد مھدی
·         سہ دختر

خاندان:
ایشان از خانوادہ دیندار، شریف و از سادات زیدی از نسل ابوالفرح الواسطی است پدر ایشان آدم شریف النفس است۔

اساتید:
v     آیۃ اللہ نیازی
v     آیۃ اللہ مسعودی
v     مولانا تلخابی (ریاست مدرسہ حجتیہ قم)
v     مولانا علی رضا غریب رضا
v     مولانا حسن ستودہ
v     مولانا جواد نقوی
v     مولانا حیاتی
v     مولانا تھرانی
v     مولانا عزیزیان
v     مولانا غلام مرتضی لکھنوی
v     مولانا بیدار حسین گنگیروی مظفر نگر
v     مولانا خطیب اکبر مرزا محمد اطھر
v     مولانا محمد ابراھیم
v     مولانا فرید مھدی
v     مولانا تقی رضا
v     مولانا شبیہ الحسن اعظمی
v     مولانا قمر عباس خان
v     مولانا مرزا گوھر لکھنوی
v     مولانا حکیم محمد کاظم
v     مولانا شباب حیدر سرسوی
v     مولانا ظھیر زیدی پھندیروی
v     مولانا باقر نوگانوی
v     مولانا محمد رضا خان
v     مولانا کلب صادق خان

شاگردان:
در حرم حضرت معصومہ قم(س) بہ شاگردانی درس نحو، فقہ، منطق و اصول دادہ است۔

تالیفات:
§         حکم کفار از نظر طھارت و نجاست (فارسی)
§         تذکرہ علماء ھند در ھفت جلد (فارسی)
§         اجازات علمای ھند (فارسی)
§         تاریخ پھندیری سادات (فارسی)
§         تعدادی از مقالات (فارسی)
مقالاتی (اردو) کہ در روز نامہھا چاپ شدہ است:
§         چھلمامام حسین علیہالسلام اور حسینی پروانوں کا ھجوم
§         آیۃ اللہ سید دلدار علی (غفران مآب)اور تجدید شریعت
§         امام علی رضا علیہالسلام کی سیرت
§         امام سجاد علیہالسلام اور تحریک کربلا
§         پھندیری سادات کی عزاداری کا مختصر تعارف
§         حج  اور اس کے اعمال  
§         عزاداری اور شھادت امام حسین علیہالسلام
§         عیدالاضحی اور  قربانی
§         واقعہ غدیر اور عید غدیر
§         واقعہ مباھلہ اور حق کی فتح
§         سرمایہ دارانہ نظام معیشت اور ھمارا معاشرہ 
§         انسانی زندگی میں پریشانیوں کا ذمہ دار کون
§         شادی بیاہ اور ھمارا معاشرہ
§         اسلام کا معاشی نظام اور انسانی زندگی میں خوشحالیاں
غیر از این مقالات دیگر نیز نوشتہ است۔

حالات زندگی:
سید رضی حیدر، خطیب، مؤلف، مصنف، مبلغ در سال 1980م مطابق با 1400ھجری در پھندیری سادات (ضلع سابق مرادآباد) ضلع فعلی امروھہ یوپی دیدہ بہ جھان گشود۔ تحصیل ابتدایی در وطن مالوف در مکتب مصباح العلم پھندیری سادت نزد آقای ظھیر، آقای محمد باقر نوگانوی، آقای رضی حیدر، آقای علی حیدر مافیدار مرحوم، آقای وقار حسین فرا گرفت۔ نیز ابتدایی علوم دنیاوی در کسان جونیر ھایی اسکول پھندیری سادات فرا گفت۔
بعد از ابتدایی تعلیم بہ شوق تحصیل علوم آل محمد در سال 1995ء بہ لکھنو سفر نمود۔ در این راہ مولانا آقای عمران حیدر زیدی (عمو) زحمت کشیدند از وطن بہ لکھنو بردند چندین روز در خانہ ایشان بود۔ مولانا عمران حیدر بہ برادر بزرگ خود مولانا محمد اصغر زیدی برای پذیرش مدرسہ درخواست کردند ایشان نیز عمویش بودند در فکر پذیرش بودند۔ وی را بہ مدرسہ جامعۃ التبلیغ مصاحب گنج لکھنؤ بردند۔ آن موقع مدیر مدرسہ آقای حکیم محمد کاظم بودند پذیرش کردند۔ ھمزمان تحصیل در مدرسہ ادیب، ادیب ماھر، ادیب کامل، معلم از جامعہ اردو علیگرہ ۔ منشی، مولوی، عالم، کامل و فاضل از عربی فارسی  یوپی بورد۔ عماد التفسیر، عماد الادب از شیعہ کالج نخاس۔بی اے سال اول (BA) شیعہ دگری کالج لکھنؤ فرا گرفت۔ در سال 2003ء برای سطوح عالی بہ قمالمقدسہ مسافرت نمود در قم در حرم، مدرسہ فیضہ، مدرسہ رسول اعظم، مدرسہ المھدی، مدرسہ فقہ و اصول (جامعۃ العلوم) و مدرسہ حجتیہ (فقہ و اصول) از اساتید مختلف کسب فیض نمود۔ در دوران قیام قم کتابی بنام حکم کفار از نظر طھارت و نجاست و مقالات مختلف بہ زبان فارسی نوشت۔ در سال جنوری 2006م ازدواج کرد، بعداز یک سال خانوادہ را بہ قم ایران برد۔ سہ تا بچہ دو دختر و یک پسر در قم بہ دنیا آمد۔ در آخر سال 2006م بہ عراق برای زیارت عتبات عالیہ از مرز مھران یک شب و روز پیادہ سفر نمود۔ بعد از آن چھار مرتبہ در اربعین برای زیارت بہ عراق سفر نمود۔ در سال 2017م برای دیدار پدر و مادر بہ ھند آمد موقع برگشت بہ قم بہ آقای رضوان علی اطلاع شد بہ وی دعوت کرد برای عضویت گروہ علمی در بخش دانشنامہ شیعہ مرکز نور میکرو فیلم خانہی فرھنگ جمھوری اسلامی ایران دھلی نو وی برای شش ماہ قبول کرد و بلیت ھواپیما را برای شش ماہ بہ تاخیر انداخت۔
مدیر مرکز برای مرخصی یک سالہ از جامعۃالمصطفی العالمیہ قم ایران درخواست کرد بعد از یک سال وی قم بر نگشت و کار تحقیق را ادامہ داد۔
ھمزمان کار در خانہی فرھنگ از دانشگاہ (جامعہ ملیہ اسلامیہ) دھلی ایم اے (M A) در رشتہ زبان فارسی و ادب آن کسب نمود۔
وی برای تبلیغ و منبر (سخنرانی ) بہ شھرھای مختلف ھند بعضی از آنھا عبارت است از: بنگلور، میسور، میرا پور، فتح پورہسوا، بانس بریلی، موھان، متوپور اعظم گڑھ، برا گاؤں شاہ گنج، کندرکی مراد آباد، نوریو سرای سنبھل، دھلی نو و قدیم، گنگانگر، راجستھان، عثمان پور امروھہ، نوگاواں سادات، باستہ ضلع بجنور اتاوہ، چھولس نوئیدا، منجھن پور کوشامبھی و لکھنؤ و غیر۔۔۔ سفر نمود۔ نگفتہ نماند در سہ(در وطن خود،لکھنو،دھلی) جا سخنرانیھا زیاد کرد۔ وی مقالات زیادی می نوشت و در روزنامہ ھا نشر می شدند۔ وی تاکنون عضو گروہ محققین علمی دانشنامہ شیعہ در ھند مرکز نور میکرو فیلم میباشد۔
*** 

maolana syed shane haider 

 

مولاناشان حیدر زیدی پھندیروی

  جناب سید شان حیدر ابن سید امیر حیدر مرحوم  سنہ 1983 عیسوی  کو سرزمین  پھندیڑی سادات ضلع امروہہ پر پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی  تعلیم اپنے وطن میں حاصل کی ۔ سنہ  1997 عیسوی میں  تحصیل علوم دین کی غرض سے عازم نوگواں سادات ہوئے  اور منتظر میں رہ کر جید اساتذہ کرام سے کسب فیض کیا۔

سنہ 2000 عیسوی میں مدرسہ جامعۃ المنتظر کو ترک کیا اور لکھنؤ کے مشہور و معروف  حوزہ علمیہ  سلطان المدارس  میں رہ کر مہربان اساتذہ کرام   آیت اللہ جعفر رضوی طاب ثراہ، حجۃ الاسلام مولانا محمد صادق رضوی طاب ثراہ، حجۃ الاسلام مولانا بیدار حسین، حجۃ الاسلام مولانا شفیق حسین جلالپوری و حجۃ الاسلام مولانا محمد اصغر زیدی وغیرہ سے کسب فیض کیا۔

حوزہ علمیہ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ شیعہ ڈگری کالج لکھنؤ اور لکھنؤ یونیورسٹی سے بی اے۔ ایم اے۔ اور یو ٹی سی  وغیرہ  کی اسناد حاصل کیں۔

دروس کے تکمیل کے بعد تبلیغ دین مبین اسلام میں مصروف ہوگئے ۔ آپ نہایت دلسوز انسان ہیں انسانی خدمت کرنے کواپنے لئے شرف اور وظیفہ سمجھتے ہیں۔ سنہ 2014 عیسوی سے امام علی رضا علیہ السلام فاؤنڈیشن تالکٹورہ لکھنؤ سے وابستہ ہیں ۔ آپ اس ادارہ کی تمام تر ذمہ داریوں کو بنحو احسن انجام دیتے ہیں یہاں تک کہ 24 گھنٹہ میں جس وقت بھی کسی مریض یا ضرورت مند کو ان کی ضرورت ہوتی ہے خود ہی اس کی مدد کے لئے حآضر ہوجاتے ہیں ۔

آپ نے اس ادارہ کو شب روز عرق ریزی کر کے آگے پہنچایا ہے اور قوم و ملت کے نادار بچوں اور لوگوں کی تعلیم، اقتصادی مسائل اور علاج  کے مسائل کو حل کرکے ان کو امام رضا علیہ السلام کی صفت رؤفیت کو   روشن  کرتے رہتے ہیں۔البتہ یہ بات بھی عرض کر دی جائے ان کی محنت اور زحمت میں اس ادارہ کے ذمہ داران کا اہم کردار ہے کیونکہ اس ادارہ کے تمام اخراجات وہ ہی ادا کرتے ہیں اور کسی سے کسی قسم کا چندہ بھی قبول نہیں کرتے۔ اللہ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ پالنے والے ان کی  اور امام علی رضا علیہ السلام فاؤنڈیشن  کے تمام اراکین  کی توفیقات میں اضافہ فرمائے آمین۔  


   حالات زندگی فارسی:
مولانا سید شان حیدر در سال 1983م در پھندیری سادات دیدہ بہ جھان گشود۔ پدر وی آدم شریف النفس است۔ تحصیل ابتدایی در وطن مالوف جونییر ھایی اسکول تحصیل نمود، دروس ابتدایی دینی نیز در مدرسہ مصباح العلم پھندیری سادات از آقایان ظھیر زیدی، محمد باقر نوگانوی، علی حیدر زیدی فراگرفت۔ بعد از اتمام دروس ابتدایی برای تحصیل پیشرفتہ در سال 1997م بہ مدرسہ المنتظر نوگاواں سادات رفت و از اساتید بزرگ مانند مولانا نعیم عباس عابدی، مولانا غضنفر علی چھولسی، شمس الحسن عارفی و۔۔۔ 
در سال 2000م بہ مدرسہ سلطان المدارس لکھنؤ عازم شد و از اساتید بزرگ: آیۃ اللہ جعفر رضوی طاب ثراہ، مولانا محمد صادق رضوی طاب ثراہ، مولانا بیدار حسین، مولانا شفیق حسین جلالپوری و مولانا محمد اصغر زیدی علوم عقلیہ، نقلیہ، فقہ، اصول، ادب و۔۔۔ را فراگرفت۔ در سال 2008م سند صدرالافاضل را حاصل نمود۔ در کنار تحصیل علوم دین از شیعہ دگری کالج (دانشکدہ) لکھنؤ در سال 2006م مدرک بی اے (B.A.) حاصل نمود بعد از آن از دانشگاہ لکھنؤ در سال 2008م مدرک ایم اے (M.A.) حاصل کرد۔ از بورد عربی فارسی بورد مدارک: منشی، مولوی، عالم، کامل، فاضل فقہ، فاضل طب، فاضل ادب و فاضل معقولات حاصل کرد۔ 
از جامعہ اردو علی گرہ مدارک: ادیب، ماھر و کامل را حاصل کرد۔
وی سند  U.T.C (تربیت مدرس) را نیز حاصل نمود۔ وی یک مبلغ توانا است، برای تبلیغ بہ شھرھای مختلف ھند از جملہ: تاراگرہ اجمیر، غازیپور، جھانسی، موھان،پھندیریسادات،بسولی،سنبھل، عثمانپور امروھہ، و ۔۔۔ مسافرت کردہ و فرایض تبلیغی را بنحو احسن انجام میدھد، بیشتر بیانات و سخنرانیھای وی اصلاحی میباشد۔ وی در شھر لکھنؤ از سال 2002م در مساجد مختلف فرایض امامت نماز انجام میدھد و ھنوز ھم از چندین سال در مسجد آقای قربان صاحب منصور نگر لکھنؤ امام جماعت است۔ وی آدم دلسوز و خدمت گزار انسانیت است؛ وی غیر از خدمات مذھبی خدمات سماجی کہ عین دین است را نیز  انجام میدھد۔ از سال 2014م مدیریت مؤسسہ خیریہ بعھدہ وی است ، وی فقرای ھر دین و مذھب را معالجہ در بیمارستانھای شھر لکھنؤ انجام میدھد۔ بیمارانی کہ بہ موسسہ مراجعہ میکنند نگرانی پولی ندارند، پزشکان مؤسسہ معالجہ را شروع میکنند؛ این مؤسسہ شھریہ مدارس بچہھا را نیز پرداخت می کند۔ وی در زبان خود تاثیر دارد، مریضان بہ او زنگ میزنند یا پیش میآیند او برای آنھا دعا میکند، آنھا شفا مییابند۔ وی شاگردان زیادی را تربیت نمود، ھمیشہ بہ بچہ‏ھا درس‏ھای قرآن،احکام و عقاید می‏دھد۔ خدمات وی ھنوز ھم ادامہ دارد، وی از سال 1997م در شھر لکھنؤ مقیم است۔ از خداوند متعال طول عمر بابرکت وی مسئلت داریم۔ 
***
ماخوذ از: نجوم الھدایہ ، مؤلف مولانا رضی زیدی پھندیڑوی و مولانا غافر رضوی  چھولسی

 
maolana syed mohmd asgar zaidi 
 
مولانا سید محمد اصغر زیدی 

ولادت: استاذالاساتذہ مولانا سید محمد اصغر زیدی ابن عون محمد بن سید علی بن سید وزیر علی  ماہ جنوری 1947عیسوی  میں سر زمین پھندیڑی سادات پر پیدا ہوئے۔

تعلیم:    آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن  کے سرکاری اسکول کسان جونیئر ہائی اسکول اور دینی تعلیم مدرسہ مصباح العلم(حیات الاسلام)میں حاصل کی اس وقت مدرسہ کے پرنسپل جناب سید زوار حسین  اور  مدرس  جناب رضوان حسین پدھان تھے۔

ابتدائی تعلیم کے مکمل ہونے کے بعد علوم دین کے حصول کی خاطر سنہ 1957 عیسوی میں  اپنے پھوپی زاد بھائی جناب قائم رضا ابن مولانا تاثیر حسین طاب ثراہ کے ہمراہ  میرٹھ کا رخ کیا اور مدرسہ منصبیہ عربی کالج میں دینی تعلیم کا آغاز کیا۔ مدرسہ منصبیہ  عربی کالج میں بہت لگن اور  بہت شوق کے ساتھ اساتذہ کرام سے کسب فیض کرنے لگے جن میں: مولانا سید افضال مہدی سرسوی، مولانا سید تہذیب الحسن سرسوی، مولانا سید محمد ریحان امروہوی، مولانا سید شبیہ محمد کاظمی سکرورہ مظفر نگر،مولانا سید ابرار حسین امروہوی، مولانا سید حسن سرسوی،مولانا سید محمد مرتضی زیدی ان کے علاوہ دسرے اساتذہ کرام سے بھی کسب فیض کیا جن میں : مولانا  مختار علی خان امہٹ،مولانا غلام حسنین کراروی، از آیت اللہ سید محمد باسٹوی  سےکتاب "معالم الاصول" پڑھی،  مولانا محمد حسین خان نجفی سے"متنبی"، مولانا سیدمحمد اطہر سےمعقولات، مولانا سید مرتضی تقوی "شرائع الاسلام"،مولانا سید مرتضی بزرگ  سے"معقولات"، مولانا سید ابن حیدر سے " نہج البلاغہ"پڑھی۔ سنہ 1963عیسوی میں منشی  اور سنہ 1964عیسوی میں  مولوی  کی اسناد حاصل کیں۔ سنہ 1966 عیسوی میں میرٹھ سے لکھنؤ کا رخ کیا اور ایک سال مدرسہ ناظمیہ میں عظیم علماء سے کسب فیض کیا۔ سنہ 1967عیسوی میں مدرسہ سلطان المدارس  چلے گئے اور  درجہ عالم  آپ کو داخل کر لیا گیا۔ مدرسہ سلطان المدارس کے اساتذہ میں مولانا سید کلب عابد نقوی لکھنؤی، مولانا سید محمد مہدی زیدپوری سے "معقولات"،  مولانا سید محمد صالح لکھنوی  سے فقہ، آیت اللہ سید علی رضوی سے  ادبیات،  مولانا سید محمد بن سید محمد باقر رضوی باقرالعلوم سے"شرح کبیر، رسائل، مکاسب ،  مولانا سید محمد صادق آل نجم الملت  سےدرجہ عمادالادب،  مولانا شیخ سعادت حسین خان عمادالتفسیر  جیسے دروس  حاصل کیے۔

اساتذہ:  مولانا سید محمد باسٹوی،  مولانا مختار علی خان امہٹ ،  مولانا غلام حسنین کراروی،  مولانا  محمد حسین خان نجفی،  مولانا سیدمحمد اطہر ،  مولانا سید سید مرتضی تقوی،   مولانا سید مرتضی بزرگ،  مولانا سید ابن حیدر،  مولانا سید کلب عابد نقوی لکھنوی،  مولانا سید محمد مہدی زیدپوری،  مولانا سید محمد صالح لکھنوی،  مولانا سید علی رضوی،  مولانا سید محمد بن سید محمد باقر رضوی باقرالعلوم،   مولانا سید محمد صادق آل نجم الملت،  مولانا شیخ سعادت حسین خان،  مولانا سید افضال مہدی سرسوی،  مولانا سید تہذیب الحسن سرسوی،  مولانا سید محمد ریحان امروہوی،  مولانا سید شبیہ محمد کاظمی سکرورہ مظفر نگر،  مولانا سید ابرار حسین امروہوی ،  مولانا سید حسن سرسوی اور  مولانا سید محمد مرتضی زیدی  وغیرہ کے اسمائے گرامی سرفہرست ہیں۔

تدریس:آپ    اپنی تعلیم کو مکمل کرنے کے بعد درس و تدریس میں مصرف ہوگئے مولانا محمد اصغر صاحب نے 16/جولائی/1972  عیسوی سے جون 2014  عیسوی تک مدرسہ سلطان المدارس  میں فریضہ تدریس کو بحسن و خوبی انجام دیا  اور سینکڑوں شاگردوں کی تربیت فرمائی ۔

شاگرد: آپ کے شاگردوں کی فہرست بہت طولانی ہے لہذا ہم اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے چند شاگردوں کے نام ذکر کر رہے ہیں: مولانا عالم مہدی زید پوری، مولانا نجم الحسن کشمیری،  مولاناخورشید عباس بلیاوی،  مولانا شاہد عباس بلیاوی ، مولانا عمران حیدر زیدی (برادر) ، مولانا سید اقبال حیدر، ، مولانا سید اقبال مہدی، مولاناسید کلب محمد مرحوم، مولانا نقی حیدر زیدی، مولاناشیخ شمیم حیدر،  شاعر اہلبیت  پروفیسرمولانا نیر جلالپوری، شاعر اہلبیت مولانابلال کاظمی، مولاناسید شان حیدر زیدی، مولاناسید شاہ نواز، مولاناسید محمد مہدی، مولاناحسین عباس زیدی  وغیرہ کے نام سر فہرست ہیں۔  آپ کے شاگردوں میں طلاب علوم دینی کے علاوہ  یونیورسٹیوں کے طالب علم بھی ہیں جن کو آپ ہمیشہ درس دیتے رہیں ہیں۔

تبلیغ و خطابت: آپ مدرس ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے خطیب بھی ہیں۔ آپ  نے  25سال زید پور ضلع بارہ بنکی میں  امام جمعہ  کے فرائض انجام دئیے ہیں اور 40 سال  مسجد شکوہ پلیس لاٹس روڈ  میں امام جماعت کے فرائض انجام دئیے۔17 سال 22 صفر  کو سرسی میں بہتر تابوت کی مجلس اور دیگر مجالس خطاب کیں اور ابھی تک کرتے چلے آرہے ہیں ۔ 40 سال   بلگرام ضلع ہردوئی میں ایام عزا و غیرہ میں مجالس سے خطاب فرمایا۔ مولانا نے انہیں مقامات پر نہیں بلکہ ہندوستان کے بہت سے شہر، قصبہ اور دیہاتوں تبلیغ اور خطابت کی غرض صے سفر کیے جن میں ضلع بجنور،  میمن، پھندیڑی سادات، بھندیڑہ سادات، دہلی، کانپور، علی گڑھ، جے پور، فتح پور، بارہ بنکی، فیض آباد، الہ آباد، مرادآباد، سنبھل وغیرہ کے نام لئے جا سکتے ہیں۔

فریضہ حج اور عتبات کی زیارت: آپ  فریضہ حج  اور  زیارت عتبات عالیات سے بھی مشرف  ہوئے ۔

اولاد:    اللہ نے آپ کو دولت اولاد سے بھی نوازا جن میں: سید ناصر زیدی ،  سید عباس زیدی،  سید یوسف زیدی  اور تین بیٹیاں  ہیں آپ اپنی فیملی کے ساتھ کشمیری  محلہ لکھنؤ میں سکونت پذیر ہیں ۔ اللہ سے دعا ہے کہ پالنے والے استاذ الاساتذہ کا سایہ مؤمنین اور علماء کے سروں پر باقی رکھ اور ان کو صحت وسلامتی عطاء فرما آمین والحمدللہ رب العالمین۔ 

maolana imran Haider zidi 

مولانا سید عمران حیدر زیدی نوراللہ مرقدہ مبلغ افریقا

مولانا سید عمران حیدر زیدی  15 جون  1964 عیسوی میں سرزمین پھندیڑی سادات ضلع امروہہ صوبہ یوپی پر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد عون محمددیندار اور  نہایت شریف النفس انسان تھے۔

 آپ کا سلسلہ نسب حضرت ابوالفراح  الواسطی سے ہوتے ہوئے امام زین العابدین  علیہ السلام سے ملتا ہے۔  موصوف  نہایت منکسرالمزاج عالم باعمل حافظ احادیث اہلبیت علیہم السلام، متواضع ، متقی و پرہیزگار انسان تھے ۔ وہ انتہائی سادہ طرز زندگی رکھتے تھے انکی شخصیت میں بناوٹ اور شہرت کی خواہش بالکل نہیں تھی،  ہمیشہ اپنے اخلاق اور حق گوئی سے پہچانے جاتے تھے۔ 

 مولانا سید عمران حیدر زیدی طاب ثراہ نے اردو، عربی اور فارسی کی  ابتدائی تعلیم  اپنے وطن میں حاصل کی پھر اس کے بعد اپنے برادر بزرگ استاد مدرسہ سلطان المدارس لکھنؤ مولانا سید محمد اصغر زیدی  کے ہمراہ لکھنؤ کاسفر کیا اور ہندوستان کی مشہور و معروف درسگاہ مدرسہ سلطان المدارس میں داخل ہو کر بزرگ اور جید اساتذہ سے کسب فیض کیا  جن میں آیۃ اللہ سید محمد صالح صاحب ، مولانا محمد مہدی زیدپوری، آیۃ اللہ سید علی آل باقرالعلوم، آیۃ اللہ  محمد جعفر رضوی، فخرالعلماءمولانا مرزا محمد عالم ،  سراج العلماء مولانا غلام مرتضی، مولانا سعادت حسین خان، استاذ الاساتذہ مولانا بیدارحسین ، مولانا اخلاق مہدی زیدپوری، مولانا  بشارت صاحب  وغیرہ  کے اسماء  قابل ذکر ہیں۔

 آپ   نے لکھنؤ میں قیام کے دوران  اپنے علمی مدارج  کو  طے کرتے ہوئے بہت سی اسناد کو حاصل کیا جن میں: مدرسہ سلطان المدارس  سے صدر الافاضل،لکھنؤ یونیورسٹی سے  بی  اے  اور  ایم  اے ،   دبیر ماہر،  دبیر کامل،  فاضل تفسیر  اور جامعہ اردو علیگڑھ سے معلم  کی سند یں حاصل کیں۔

        مولانا مرحوم تعلیم سے فراغت کے بعدتبلیغ  دین اور تدریس قرآن مجید، تفسیر، احکام،   عقائد،  تاریخ  اور اخلاق  میں مشغول ہوگئے مرحوم نے پوری زندگی  ہندوستان، افریقا اور فرانس میں مذہب حقا کی تبلیغ  و اشاعت میں گزاری۔  ہندوستان کے علاوہ بیرونی ممالک میں : مڈاگاسکر، رینیون، پیرس، فرانس، مایوت فرانس، ممباسہ، کینیا وغیرہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔ آپ ہمیشہ اپنی مادر علمی (مدرسہ سلطان الدارس لکھنؤ)  کا خاص خیال رکھتے اور مدرسہ کی مالی مدد فرماتے رہتے تھے۔

   آپ ہمیشہ اپنی گفتگو میں احادیث معصومین علیہم السلام اور آیات قرآن مجید کی تلاوت فرماتے تھے اور اس پر اپنے مخاطب کو عمل کرنے کی ہدایت دیتےتھے۔  موصوف ایک اچھے مبلغ ہونے کے ساتھ ایک اچھے خطیب بھی تھے آپ کا بیان اصلاحی اور اخلاقی نکات پر مشتمل ہوتا تھا۔

 مولانا سید عمران حیدر زیدی طاب ثراہ  علم دوست انسان تھے ہمیشہ طلاب ،علماء و دانشواران  کا احترام فرماتے تھے ، موصوف اپنے خانوادہ کے ہمراہ محلہ کاظمین لکھنؤ میں سکونت پزیر ہوگئے تھے اور وہ ہی  رہ کر اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کی اور اپنے بچوں کو دولت علم سے سرفراز فرمایا موصوف کے بچوں میں سید محمد شاذان اور سید شعیب رضا نے ایم بی اے(M.B.A)اور سید ذیشان حیدر نے ایم بی بی ایس(M.B.B.S) کیا ہے نیز ایک بیٹی ہےاس  کو بھی خزانہ علم سے روشناس کرایا ہے۔

 آپ نے جہاں فریضہ حج بیت اللہ  کو انجام دیا وہیں کئی مرتبہ ایران عراق اور شام کے مقدسات کی زیارت کیلئے بھی سفر کیا اور اپنا نام معصومین علیہم السلام کے زائرین کی فہرست میں درج کرایا۔

 بالآخر یہ علم و عمل کا درخشاں ماہتاب  10 مئی سنہ 2021 عیسوی  بروز پیر مختصر علالت کے بعد ارامیڈیکل کالج  لکھنؤ میں  صبح کے پانچ بجے غروب ہوگیا  مولانا مرحوم کی نماز جنازہ  مولانا سید محمد علی زیدی صاحب  مدرس جامعہ ناظمیہ لکھنؤ نے ادا کرائی اور  چاہنے والوں کی ہزار آہ و بکا کے ہمراہ کربلا عیش باغ لکھنؤ  میں سپرد خاک کردیا گیا۔    

پروردگار کی بارگاہ میں دعا ہے پالنے والے مولانا مرحوم کی مغفرت فرما اور ان کو شہداء و صالحین میں محشور فرما اور پسماندگان خصوصا ان کے برادر بزرگ حجۃ الاسلام والمسلمین مدرس سابق سید محمد اصغر صاحب اور مولانا مرحوم کی اہلیہ محترمہ و فرزندان کوصبرجمیل و اجرجزیل عطافرما آمین۔

تحریر: مولانا سید رضی حیدر زیدی پھندیڑوی دہلی  

Maolana syed payambar raza marhom

مولاناسیدپیغمبررضا مرحوم


maolana syed rehan haider 
مولانا سید ریحان حیدر زیدی 

maolana syed nasir abbas 

مولانا سید ناصر عباس زیدی 

  maolana shekh raies ual hasan
مولانا رئیس الحسن مرتضوی مقیم ممبئی 

maolana mumtaz ali murtazavi 
مولانا شیخ ممتاز علی مرتضوی 

maolana sheck israr husain murtazavi 
مولانا شیخ اسرار حسین مرتضوی 

maolana syed masoom ali zaidi 
مولانا سید معصوم علی زیدی 

Mohsin reza    maolana syed

مولانا سید محسن رضا پرنسپل جامعہ بیت العلم  پھندیڑی 

Maolana syed ejaz Haider Zaidi
مولانا سید اعجاز حیدر زیدی مدرس مدرسہ سید المدارس امروہہ

Maolana syed Mosharraf Husain

مولانا سید مشرف حسین زیدی 

Maolana syed ameer raza Zaidi


مولانا سید امیر رضا زیدی 

Maolana syed shane Haider

مولانا سید شان حیدر 

Maolana syed Mohmd raza

مولانا سید محمد رضا امام جمعہ کھجوری دھلی 

Maolana mohmd maihdi najafi

مولانا سید محمد مھدی مدیر مدرسہ الصراط نجف اشرف

مولانا سید محمد مہدی ابن سید شبیہ الحسن زیدی  مرحوم سنہ 1979عیسوی کو سرزمین پھندیڑی سادات  ضلع امرہہ صوبہ اترپردیش  ہندوستان پر پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطن کے مدرسہ مصباح العلم میں مولانا سید  محمدباقر  اور مولاناسید  ظہر حیدر زیدی  جیسےمہربان اساتذہ  سےحاصل کی۔

ابتدائی تعلیم کی تکمیل کے بعد سنہ1994عیسوی کو مدرسہ باب العلم نوگاواں سادات میں داخل ہوئے اوروہاں  مولانا  سیدمحمدمسلم ،مولانا  بشارت حسین، مولانا فتحیاب علی اور  مولانا  وزیر  وغیرہ سے کسب فیض کیا۔سنہ ۔1997عیسوی میں  میرٹھ کا رخ کیا اور مدرسہ منصبیہ میں داخل ہونے کے بعد مولانا  شیخ ابن علی رجیٹھوی، مولانا عون محمد رجیٹھوی اور مولانا علم الحسن  وغیرہ سےعلوم عربی فارسی  کی تکمیل کی۔

 سنہ1999 میں لکھنؤ کا رخ کیا اور مدرسہ  سلطان المدارس میں  داخلہ لینے کے بعد وہاں کے جید اساتذہ جیسے مولانا محمد اصغر پھندیڑوی، مولانا سید بیدارحسین، مولانا اختر زیدی  اور  مولانا  صادق  وغیرہ کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیے اور درجہ سند الافاضل  تک  علوم کی تکمیل کی۔

مولانا سید محمد مہدی نے سنہ2003عیسوی  میں سوریا   کا رخ کیا اور حوزہ  زینبیہ  اور حوزہ امام خمینی میں جید علمائے کرام کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیے جن میں مولانا شیخ جواد سعیدی ، مولانا  پرہیز گاری، مولانا نجاح نوینی،  مولانا مسلم رضائی، مولانا شیخ اصغری وغیرہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔

سنہ2015عیسوی میں سوریا کے حالات خراب ہونے کی صورت میں نجف اشرف کا رخ کیا اور وہاں علوم فقہ و اصول کی تکمیل کے ساتھ  آیت الله العظمی شیخ بشیر نجفی دام ظلہ العالی کےدرس خارج  میں شریک ہوئے۔ مدرسہ الصراط کی مدیریت بھی موصوف کے ذمہ ہے جس کو بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں۔ موصوف کے تین  بچے  ہیں جن میں:  سید علی مہدی زیدی، سید حسن مہدی زیدی اور سیدہ شفاء زینب زیدی کے اسماء قابل ذکر ہیں۔ مولانا سید محمدمہدی کی فیملی سانگلی مہاراشٹر میں آباد ہے اور مولانا نجف سے  بچوں کے پاس آنا جانا رکھتے ہیں اور وہاں  ایرانی سماج خوجہ کلونی سانگلی میں تبلیغ  و ترویج دین مبین میں مصروف ہوجاتے ہیں۔  

مولانا کی خدمات: مولانا ایک مئوسسہ بنام امام علی رضا علیہ السلام کے بانی ہیں جس کی خدمات میں  کتب کی نشرو اشاعت،  گاہ بگاہ  مستحقین کی مدد کرنا  اور 2020 عیسوی سے ہر نوچندی جمعرات کو فی سبیل اللہ نجف اشرف سے کربلا معلی زائرین کیلئے ایک بس لے جاتے ہیں اور یہ سلسلہ  تین سال سے  ابھی تک  جاری و ساری ہے۔  میں اللہ رب العزت کی بارگاہ دعاگو ہوں کہ مولانا  محمد مہدی صاحب کی توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے  والحمدللہ رب العالمین۔ آمین

.سید رضی زیدی پھندیڑوی مقیم دہلی 


 

maolana syed murad ali zaidi
مولانا سید مراد علی زیدی امام جمعہ منگلور ضلع ہریدوار 

Maolana syed Mohmd Hasnain

مولانا سید محمد حسنین مدرس مدرسہ باب العلم نوگاواں سادات 

maolana syed abrar husain njafi 

مولانا سید ابرار حسین امام جمعہ ٹانہ گجرات 

 maolana syed mohmd hasnain 

مولانا سید محمد حسنین  زیدی 

maolana syed haider abbas njafi 

مولانا سید حیدر عباس نجفی متعلم نجف اشرف عراق 

maolana syed hasan abbas najafi 

مولانا سید حسن عباس نجفی متعلم نجف اشرف عراق 

Maolana shamsul Hasan zaidi

مولانا شمس الحسن متعلم قم المقدسہ 

Maolana  Syed mohmd Ali ustad madars e nazmiya lucknow


Maolana Syed Sarkar maihdi
مولانا سید سرکار مھدی استاد مدرسہ جامعہ الشھید پنجہ دہلی

maolana Syed monawwar Abbas Mashhad
شاعر اہلبیت مولانا سید منورعباس مشہد

Maolana Ali maihdi Najaf e Ashraf 
مولانا سید علی مہدی متعلم نجف اشرف عراق 

Maolana syed helal maihdi

مولانا سید ھلال مھدی زیدی 


 Maolana syed Husain Abbas
مولانا سید حسین عباس (عرفی)امام جمعہ باسٹہ، بجنور

Maolana naeim haider zaidi 
مولانا سید نعیم حیدر زیدی امام جمعہ گوولی بجنور 


Maolana mohmd Jafar zaidi 
مولانا سید محمد جعفر زیدی 

Maolana Naqi Haider zaidi
مولانا سید نقی حیدر صدر الافاضل 

   maulana syed shoaib raza najaf e ashraf  

مولانا سید‌ شعیب‌ رضا‌ زیدی (متعلم نجف اشرف عراق)

فہرست علماء  پھندیڑی سادات ضلع امروہہ

مولانا سید شمشاد علی ابن بہار علی قدس سرہ

مولانا سید عابد حسین ابن محرم علی قدس سرہ (صاحب کتاب "افادات المؤمنین")

مولانا سید تاثیر حسین ابن اشرف علی طاب ثراہ (مدرس مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ)

مولانا حمایت علی ابن سید رمضان علی قدس سرہ ( صاحب شجرہ سادات پھندیڑی قلمی )

مولانا سید احسان علی ابن سید حسین نقوی  طاب ثراہ

مولانا عظمت علی ابن نعمت علی نور اللہ مرقدہ

مولانا حکیم سید ابوالفرح ابن مولانا سید عابد حسین قدس سرہ (شاگرد رشید علامہ کنتوری)

مولانا سید ابومحمد ابن مولانا سید عابد حسین قدس سرہ (شاگرد آیۃ اللہ یوسف الملت امروہوی)

 مولانا اختر حسین ابن محمد علی ابن مولانا سید شمشاد علی طاب ثراہ

مولانا ارتضی حسین ناطق ابن سید انتظار حسین نقوی (ادیب) قدس سرہ

مولانا سید مطاھر حسین ابن سید مظاھر حسین قدس سرہ  

مولانا سید شاکر حسین ابن سید حسین علی (مبلغ افریقا) طاب ثراہ

مولانا سید انصار حسین ابن سید منشی منظور حسین قدس سرہ

مولانا سید کرم حسین ابن سید قاسم علی طاب ثراہ

مولانا سید بشیر علی ابن سید ۔۔۔ بخاروی قدس سرہ (بقول آیۃ اللہ سید حمید الحسن تقوی صاحب آل نجم الملت، بشیر صاحب آیۃ اللہ اور جلیل القدر عالم تھے)

مولانا سید امتیاز علی ابن سید نثار علی قدس سرہ

مولانا سید محمد ثقلین ابن اشرف علی طاب ثراہ

مولانا الحاج سید رفیق حسین ابن سید مشرف قدس سرہ

مولانا سید محمد اصغر زیدی ابن سید عون محمد زید عزہ (سابق استاد مدرسہ سلطان المدارس لکھنؤ)

مولانا سید عمران حیدر ابن سید عون محمد زید عزہ (مبلغ فرانس)

مولانا سید پیغمبر رضا ابن سید زمرد حسین طاب ثراہ (امام جمعہ جعفرآباد دہلی)

مولانا سید عبداللہ زیدی ابن سید حکیم ذولفقار حسین زید عزہ ( سابق مدرس مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ)

مولانا سید طالب حسین ابن حکیم سید ذولفقار حسین زید عزہ ( سابق پروفیسر و لاحق امام جمعہ شاہ مرداں دہلی)

مولانا سید محمد عباس ابن مولانا مختار حسین طاب ثراہ ( امام جمعہ سانکھنی بلند شہر)

مولانا سید مختار حسین ابن سید مہدی حسن طاب ثراہ

مولانا سید وہاج الحسن ابن سید زاہد حسن 

مولانا سید منظور حسین ابن علی حسن طاب ثراہ

مولانا سید رجب علی ابن سید عباس مرحوم طاب ثراہ

مولانا سید فضل عباس ابن سید لئیق الحسن زید عزہ (مدرس مدرہ ایمانیہ ناصریہ جونپور)

مولانا سید ابرار حسین ابن شفیع حیدر زید عزہ

مولانا سید ریحان حیدر زیدی ابن سید فیض محمد زیدی زید عزہ (مؤسس الزھراء گرلس انٹرکالج و الزھراء ہوسپیٹل)

مولانا سید امیر رضا زیدی ابن سید ہاشم علی زید عزہ  

مولانا سید ناصر حسین ابن مولانا سید مختار حسین زید عزہ

مولانا سید غلام رضا ابن سید قمرعباس زید عزہ ( منتظم مدرسہ بیت العلم پھندیڑی سادات)

مولانا سید محسن رضا ابن سید قمر عباس زید عزہ ( مؤسس محمد عباس انٹرکالج)

مولانا سید محسن عباس ابن سید غلام حیدر زید عزہ  

مولانا شیخ ممتاز علی ابن مختار حسین مرتضوی زید عزہ (بانی والعصر یتیم خانہ دہلی)

مولانا شیخ اسرار حسین ابن نیاز احمد زید عزہ (بانی شیعہ گرلس یتیم خانہ)

مولانا شیخ رئیس حیدر ابن سبحان علی زید عزہ

مولانا سید محمد رضا ابن سید معصوم رضا زید عزہ

مولانا سید شان حیدر ابن سید ہاشم علی زید عزہ

مولانا سید سرکار مہدی ابن سید عون محمد زید عزہ

مولانا سید ابن حسن ابن مظاہر حسین زید عزہ خطیب ایمان 

مولانا سید نعیم عباس ابن شان حیدر زید غزہ امام جمعہ کوہلی 

مولانا سید اقرار علی ابن ذوالفقار علی زید غزہ 

مولانا سید موثر عباس ابن مولانا محمد عباس زید عزہ 

مولانا سید غلام رضا ابن قمر عباس زید عزہ 

مولانا سید حسین عباس ابن سید امیر عباس زید عزہ

مولانا سید اقبال حیدر ابن سید ناصر حسین زید عزہ

مولانا سید شان حیدر زیدی ابن سید امیر حیدر نمبردار زید عزہ

مولانا سید معصوم علی ابن سید حیدر نظر عباس زید عزہ

مولانا سید مشرف حسین ابن وزارت علی زید عزہ (مدرس مدرسہ بیت العلم ہھندیڑی سادات)

مولانا سید اعجاز حیدر ابن سید حیدر رضا زید عزہ (مدرس مدرسہ سید المدارس امروہہ)

مولانا سید نقی حیدر صدرالافاضل ابن عرفان حیدر زید عزہ 

آہ مجسمہ اخلاق، نیک سیرت، شریف النفس، سادہ طرز زندگی گزارنے والے عالم مولانا سید کلب محمد پھندیڑوی صدر الافاضل نہ رہے۔

انّاللہ و انّا الیہ راجعون

کل نفس ذائقة الموت۔ ہرذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے مگر جب کسی کے جلدی چلے جانے یا کسی اہم شخصیت کے انتقال کی خبر سننے کو ملتی ہے تو دل کو قابو میں ہونے کے لیے کافی وقت لگ جاتا ہے اور اگر کوئی نیک سیرت، خوش اخلاق، عالم باعمل کہ جس کی زبان، ہاتھ اور عمل سے کسی کو کبھی کوئی اذیت نہ ہوئی ہو ایسا عالم چلا جائے تو جہاں جہاں  وہ عبادت کیا کرتا یا  رہا کرتا تھا  ان جگہوں کی فضا مغموم ہوجاتی ہے۔ ان ہی صفات کے حامل مولانا سید کلب محمد ابن عون محمد زیدی مرحوم تھے جو ہردلعزیز اور پوری بستی کے مومنین کے دلوں میں اپنے اخلاق اور نیک سیرت سے جگہ بنائے ہوئے تھے۔ آپ سے عوام اور خواص دونوں ہی طبقے کے لوگ محبت فرماتے تھے۔

موصوف پھندیڑی سادات میں محلہ شمالی کے مذہبی خانوادہ میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم اپنے وطن مالوف میں حاصل کرنے کے بعد لکھنؤ کی معروف درسگاہ مدرسہ سلطان المدارس میں دینی علوم کی تحصیل کی غرض سے  داخل ہوئے اور وہاں رہ کر جید اساتذہ کرام(حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید بیدار حسین مرحوم،  آیت اللہ مولانا محمد جعفر رضوی طاب ثراہ، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید محمد اصغر زیدی پھندیڑوی، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید محمد صادق رضوی مرحوم وغیرہ) سے کسب فیض کیا۔ 

مرحوم نے مدرسہ سلطان المدارس کی آخری سند صدر الافاضل سنہ ١٩٩٩ عیسوی میں حاصل کی اور پھر اپنے وطن واپس آگئے اور اپنے عمل اور اخلاقی سیرت سے خدمت دین اور مومنین میں مصروف ہوگئے مولانا ہمیشہ اپنا اور اپنے خانوادہ کا نان و نفقہ انبیاء اور اولیاء کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے زراعت سے فراہم کرتے اور کبھی کسی سے کسی طرح کا کوئی ہدیہ قبول نہ فرماتے۔

مرحوم کی تدفین ان کے وطن ہی میں ان کے آبائی قبروستان میں  ہوئی  آپ کی تشیع جنازہ میں بہت زیادہ سردی کے با وجود کثیر تعداد میں علماء و مؤمنین نے شرکت کی پوری   بستی  پر غم کے بادل چھائے ہوئے تھے۔ اللہ کی بارگاہ میں دعاہے کہ پالنے اس نیک سیرت عالم کی مغفرت فرما، ان کے درجات بلند فرما اور ان کے پسماندگان عزیز و اقارب و دوست و احباب اور جملہ مومنین کو صبر جمیل واجر جزیل عطا فرما آمین۔ والحمدللہ رب العالمین۔

سید رضی زیدی پھندیڑوی دہلی

 Uolama e keram jashne imam Sajjad a.s. me shirkat ke bad

علماء جشن امام سجاد علیہ السلام میں شرکت کے بعد 

No comments:

Post a Comment

Syed Razi Haider Zaidi

Syed Razi Haider Zaidi   ( Urdu   سید رضی حیدر زیدی) also known as   Maulana Razi Haider   (born 14 October 1980) is a leading Indian Twelve...