مولانا
سید انیس الحسن ابن شفیق الحسن زیدی 2/
فروری 1981 عیسوی میں پھندیڑی
سادات میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مدرسہ مصباح العلم اور پرائمری اسکول پھند
یڑی سادات سے حاصل کی۔ آپ کی ذہانت کے پیش نظر آپ کے والدین نے سن 1993ء میں آپ کا
داخلہ مدرسہ باب العلم نوگانواں سادات میں
کرا دیا اور آپ مدرسہ باب العلم کی
روحانی فضا میں پوری لگن کے ساتھ حصول علم میں مصروف ہو گئے۔ سن 2003 ء میں آپ نے
مدرسہ باب العلم سے فاضل فقہ کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور اپنے وطن
واپس تشریف لے آئے۔
آپ
سن 2003 ء میں "عباس اسمارک ہائی اسکول" میں فریضہ تدریس کی انجام دہی میں مصرف ہو گئے اور سن 2010 عیسوی تک اس فریضہ کو بحسن و خوبی نبھاتے رہے۔ سنہ 2010
عیسوی میں حالات کی نزاکت کے پیش نظر موصوف نے ہندوستان سے سعودی عرب کا سفر کیا اور تقریبا 8/ برس سعودی عرب میں مقیم رہ کر کسب
معاش کے ساتھ ساتھ نماز عیدین، اعمال
عاشورہ، شرعی مسائل کے جوابات جیسے تبلیغی فریضہ کو بھی انجام دیتے رہے۔ سن
2018 ء میں سعودی عرب سے اپنے وطن آگئے اور سنہ 2018 عیسوی میں مولانا موصوف نےمدرسہ
رضویہ جامعہ رضویہ لکھنو کےپرنسپل مولانا محمد علی (ضیبر ہاشم) کی دعوت پر لکھنؤ
کا رخ کیا اور سن 2018 ء سے 2024 عیسوی تک مدرسہ رضویہ لکھنو میں فر یضہ تدریس کی
انجام دہی کے ساتھ مدرسہ کی دیگر ذمہ داریوں
کو بھی بحسن خوبی نبھایا۔ سن 2024 عیسوی میں موصوف نے اپنی معاشی و دیگر مجبوریوں کے سبب مدرسہ رضویہ کو
ترک کیا اور اپنے وطن تشریف لے آئے اور کیرانہ اسٹور (دوکان ) کھول کر تجارت میں مصروف ہو گئے۔
مولانا
انیس الحسن زیدی کو بچپن ہی سے شعرو شاعری اور کتب بینی سے گہری دلچسی رہی ہے۔آپ
بچپن سے ہی شعر کہنے لگے تھے۔آپ کی شاعری کی ابتدا غزلیہ شاعری سے ہوئی ہے مگر آپ نے بہت کم غزلیں کہیں اور اپنی شاعری کا مرکز عشق اہلبیت علیہم السلام اور
کربلائے معلی کو قرار دیا۔ آپ کی شاعری کے
ذخیرے میں بیشتر نوحہ جات ، قطعات ، مناجات ، قصیدے اور چند غزلیں شامل ہیں ۔ آپ شاعری
کے آغاز میں خوشحال تخلص سے جانے جاتے تھے۔چنانچہ جیسے جیسے
آپ کے قدم نوحہ جات کی جانب بڑھے اور آپ کا قلم کربلا کی دہلیز پر سجدہ ریز ہوا آپ
نے اپنا تخلص خوشحال سے انیس تبدیل کر لیا
چونکہ لفظ خوشحال نوحہ جات کی دنیا کے لئے ناموزوں تھا۔ پھندیڑی سادات
اور دیگر مقامات کی انجمنیں آپ کے نوحے پڑھتی ہیں۔ موصوف کی تخلیق سے ان کی قابلیت کا بخوبی اندازہ
لگایا جا سکتا ہے۔
نمونہ کلام:
جتنے
بد کردار ہیں سب کی ملامت کیجئے
صاحبان علم سے سچی محبت کیجئے۔
چاہتے ہیں آپ گر خوشنودی پروردگار
دشمنان فاطمه زهرا پہ لعنت کیجئے
مولانا
موصوف سعودی عربیہ میں قیام کے دوران آٹھ برس عمرہ کی سعادت کا شرف حاصل کرتے رہے
نیز زیارات سے بھی مشرف ہوئے الله آپ کی عبادات کو شرف قبولیت عطا فرمائے۔ آپ اردو،
ہندی اور عربی زبان پر دسترس رکھتے ہیں۔موصوف عالم اور شاعر اہلیت ہونےکے علاوہ خوش اخلاق ظریفانہ مزاج کے مالک
ہیں۔مسکرا کر ملنا آپ کی طبیعت کا حصہ ہے۔ آپ اپنے بڑوں کا احترام کرتے اور چھوٹوں
سے محبت سے پیش آتے ہیں۔ اللہ موصوف کی توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے آمین۔
فارسی
مولانا سید انیس الحسن فرزند
شفیق الحسن زیدی ۲/ فروری۱۹۸۱میلادی در
پھندیری سادات به دنیا آمدند. ایشان تحصیلات ابتدایی خود را از مدرسهٔ مصباح العلم
و مدرسهٔ دولتی ابتدایی پھندیری سادات آغاز نمودند. به دلیل هوش و ذکاوت ایشان،
والدین شان در سال ۱۹۹۳میلادی ایشان را به مدرسهٔ
باب العلم نوگانواں سادات فرستادند، ایشان در فضای روحانی مدرسهٔ باب العلم به
تحصیل علم مشغول شدند و در سال ۲۰۰۳
میلادی مدرک "فاضل فقہ" را با نمرات امتیازی اخذ نمودند و به وطن
بازگشتند.
پس از بازگشت به وطن، ایشان در سال ۲۰۰۳ میلادی تدریس در دبیرستان
عباس اسمارک هایی اسکول پھندیری سادات را آغاز کردند و تا سال ۲۰۱۰ میلادی در این مدرسه به تدریس پرداختند. ھمزمان تدریس در
دبیرستان، در مدرسہ مصباح العلم پھندیری سادات ھم وظیفہ تدریس را انجام می دادند۔ در
سال ۲۰۱۰ میلادی، به دلیل وضعیت خاص زمان، ایشان تصمیم گرفتند که به
عربستان سعودی مھاجرت کنند و تقریباً ۸/ سال در
عربستان زندگی کردند و در کنار کسب معاش، به خدمات دینی نیز پرداختند. ایشان در
این مدت پاسخگویی به مسائل شرعی، اعمال عاشورا و ھر سال اقامہ نماز عیدین مشغول
بودند. در سال ۲۰۱۸ میلادی، ایشان به وطن بازگشتند و در سال ۲۰۱۸ میلادی، به دعوت مولانا محمد علی (ضیبر هاشم) به جامعہ رضویہ
در لکھنؤ رفته و از سال ۲۰۱۸ تا ۲۰۲۴ میلادی به تدریس و انجام مسئولیتهای مختلف مدرسه پرداختند.
به دلیل مشکلات اقتصادی در سال ۲۰۲۴
میلادی، ایشان مدرسهٔ رضویہ را ترک کرده و به وطن برگشتند و یک فروشگاه تجاری راہ اندازی کردند و مشغول به
کار شدند.
مولانا سید انیس الحسن زیدی از دوران
کودکی به شعر و خواندن کتاب علاقهٔ زیادی
داشتند. ایشان از زمان کودکى به شعر سرودن آغاز کردند. آغازشعر ی ایشان از غزل
سرایی بود، اما غزلها کمی سرودند. محور اشعار ایشان عشق به اهل بیت علیھم السلام و
کربلای معلی بوده است. بیشتر اشعار ایشان شامل نوحه، قطعات، مناجات، قصیده و چند
غزل هستند. ایشان در آغاز شعاری خود با تخلص "خوشحال" شناخته میشدند،
اما به تدریج با ورود به دنیای نوحهسرایی و ارتباط با کربلا، تخلص خود را به
"انیس" تغییر دادند، چرا که لفظ "خوشحال" برای نوحهخوانی
مناسب نبود.
نمونه کلام:
جتنے بد
کردار ہیں سب کی ملامت کیجئے
صاحبان علم سے سچی محبت کیئے۔
چاہتے ہیں آپ گر خوشنودی پروردگار
دشمنان فاطمه زهرا پہ لعنت کیجئے۔
مولانا موصوف در طول اقامت در عربستان
سعودی از سال ۲۰۱۰ تا ۲۰۱۸ میلادی، توفیق زیارت خانهٔ خدا و
عمره را نیز داشتند۔ خداوند عبادات ایشان را قبول فرماید. ایشان علاوه بر علم و
شاعری، شخصیتی خوشاخلاق و لطیف دارند و همیشه با لبخند با دیگران برخورد میکنند.